لمز یونیورسٹی میں پولیس کے چھاپے کی حقیقت سامنے آگئی

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے ایک روز قبل ہونے والے دورے اور طالب علموں کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے بعد سوشل میڈیا پر گزشتہ روز کا پروگرام زیر بحث ہے۔

اس پروگرام اور طالب علموں کے سوالات کو جہاں ایک طبقہ سراہا رہا ہے وہیں دوسرا طبقہ اس پر تنقید کررہا ہے اور طلبا کو کسی خاص جماعت کے نظریات کا ماننے والا بتانے کی کوشش کررہا ہے۔

اسی مباحثے کے دوران یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ گزشتہ روز وزیراعظم سے سخت سوالات کے بعد پولیس نے طالب علموں کی گرفتاری کیلیے لمز یونیورسٹی میں چھاپہ مارا ہے۔

اس حوالے سے مختلف دعوے بھی کیے گئے اور سوشل میڈیا پر چھاپے کی بنیاد پر خبریں شیئر کی گئیں۔

چھاپے کی حقیقت کیا ہے؟

لمز یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے مکمل ذمہ داری کے ساتھ اس بات کی تصدیق کی کہ پولیس کی جانب سے کوئی چھاپہ مارا گیا اور نہ ہی کسی طالب علم کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی۔

دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز نے بھی لمز یونیورسٹی مین چھاپے کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہے کہ پولیس نے لمز یونیورسٹی میں چھاپہ مارا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے، پولیس تعلیمی اداروں کی عزت کرتی ہے۔ سید علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ جھوٹی اوربے بنیاد خبر پھیلانے والوں کے خلاف سائبر کرائم کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل دیگر ویڈیوز


نوٹ : آپ ذرائع نیوز سے لمحہ بہ لمحہ باخبر رہنے کیلیے ہمارا واٹس ایپ چینل لنک پر کلک کر کے جوائن کرسکتے ہیں۔