خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں گزشتہ کئی روز سے جاری اراضی کا تنازع خونریزی میں تبدیل ہوا جس میں دونوں گروپوں کے 26 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔
حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت کرم تنازع حل کرانے کے لیے متعدد جرگوں کا انعقاد کیا جس کے بعد اب دونوں متحارب گروپ موچے چھوڑنے اور امن و امان کے قیام کیلیے تیار ہوگئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ کرم میں گزشتہ کئی روز سے قبائل کے درمیان زمین کے تنازع پر شدید مسلح تصادم جاری تھا، جس کے دوران دونوں فریقین کے 26 افراد قتل جبکہ متعدد زخمی ہوئے، اس دوران املاک کو بھی نقصان پہنچا۔
امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کیلیے حکومت نے آمد و رفت کے لیے تمام راستوں کو بند کردیا تھا جبکہ داخلی اور خارجی دروازوں پر سیکیورٹی کی نفری بڑھاتے ہوئے علاقے میں اہلکاروں کا گشت بھی بڑھا دیا تھا۔
اب حکومتی ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں سے ضلع کرم میں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔
گزشتہ ایک ہفتے سے کرم میں حکومت کی کوششوں سے متعدد جرگے منعقد ہوچکے ہیں جس میں علاقائی مشران، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلکاروں نے شرکت کی، ان ہی کاوشوں کی بدولت علاقے میں امن لوٹ رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق حکومت کی پوری کوشش ہے کہ حالات بہتر ہونے کے بعد اگلے ایک یا دو دنوں تک تمام بند راستوں کو کھول کر زندگی کو معمول پہ لایا جائے، تاکہ خوراک ادویات اور دیگر اشیاء ضرورت کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
حکومتی ترجمان نے کہا کہ ضلع کُرم اراضی تنازع پر حکومت نے خصوصی لینڈ کمیشن تشکیل دیا جس کا کام مکمل ہونے کو ہے۔ دونوں اطراف کے قبائلی عمائدین بشمول کوہاٹ جرگہ نے امن او امان قائم رکھنے کے لئے مثالی کردار ادا کیا۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ شر پسند عناصر چاہتے ہیں کہ کرم کے حالات خراب رہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے اور حالات بہتری کی جانب آجائیں گے۔ اب تک قبیلوں کے درمیان اس لڑائی میں 25 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ دونوں فریقین مرحلہ وار بنکرز خالی کروانے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شرپسندوں کی اس لڑائی میں عام آدمی کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ عام آدمی کو معمول پہ لایا جائے۔