پاکستان میں مقیم غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین سمیت تمام غیر ملکیوں کو ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد حراست میں لے کر ہوڈںگ سینٹرز منتقل کیا جارہا ہے۔
ان سینٹرز کے ذریعے بالخصوص افغان شہریوں کو چمن کے راستے افغانستان بھیجا جارہا ہے۔ حکومتی اعلان کے بعد سے اب تک جاری ہونے والے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 6 نومبر تک 1 لاکھ 86 ہزار افغان تارکین اپنے وطن روانہ ہوچکے ہیں۔
ان میں سے کچھ اپنے خاندان کے ہمراہ رضاکارانہ طور پر گئے جبکہ کئی کو یکم نومبر کے بعد حراست میں لے کر بے دخل کیا گیا۔
اس سے قبل بھی یہ اطلاعات سامنے آچکی ہیں کہ پاکستان میں مقیم افغانیوں کو غیر قانونی طریقے سے نادرا کے شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں ذرائع کو نادرا حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تقریبا 18 ہزار ایسے شناختی کارڈ کی نشاندہی ہوئی ہے جو غیر قانونی طور پر یا پھر بغیر کسی خاندانی ریکارڈ کے بنائے گئے ہیں۔
چھ نومبر کو ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نثار احمد خان ہنگو (ضلع خیبرپختونخوا) نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ غیر ملکی افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ بنا کر دینے والا 14 رکنی گروہ گرفتار کیا ہے، جس میں نادرا کا اہلکار اور ویلج سیکریٹری بھی شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ویلج سیکرٹری سمیت ملوث 6 افراد گرفتار ہوئے جبکہ افغانیوں کو شناختی کارڈ بنانے میں نادرا اہلکار سمیت 8 ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے کارواٸی جاری ہے۔ ’ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ ایک افغانی کو 9 لاکھ روپے کے عوض شناختی کارڈ بنا کر دے رہے تھے‘۔
ڈی پی او نے بتایا کہ ’مذکورہ گنگ ایک بوڑھی عورت کو ورغلا کر اسے زکوة کے نام پر شناختی کارڈ اور دستاویز لیتا تھا اور پھر افغانی کو اُس کے فیملی ٹری میں شامل کردیتا تھا‘۔ ملزمان کے خلاف فارن ارڈینینس کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں