اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں ڈالر کی قیمت کئی روز تک کمی کے بعد گزشتہ دو ہفتوں سے بڑھ رہی ہے۔
اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں ڈالر کی قیمت رواں ہفتے سے اوسطاً یومیہ ایک روپے بڑھ رہی ہے اور اب یہ قیمت 287 روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔
آج بتاریخ 7 نومبر 2023 کے ریٹ
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1روپے 14پیسے کے اضافے سے 286روپے 39پیسے پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 50پیسے کے اضافے سے 287روپے 50پیسے پر پہنچ گیا۔
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپے کی قدر تقریبا ساڑھے تین روپے سے زیادہ گھٹی ہے اور مجموعی طور پر قیمت میں 9 روپے 56 پیسے تک اضافہ ہوا ہے۔
ڈالر کے ریٹ کیوں بڑھ رہے ہیں؟
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے اس حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈالر کی قیمت میں اضافے پر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ امریکی کرنسی کی اصل قیمت 250 سے 270 روپے کے درمیان ہے۔
’گزشتہ دس روز سے ڈالر کی قیمت بڑھنے پر گھبرانے کی بات نہیں ہے کیونکہ ڈالر 330 روپے سے کم ہوکر 275 پر آیا تھا یعنی قدر میں 55 روپے کمی ہوئی، اب قیمت بڑھنے کی وجہ مارکیٹ میں حقیقی طلب ہے، امپوٹرز بھی ڈالر کی قیمت کم ہونے کے منتظر تھے اور وہ اب 275 کے حساب سے ایل سیز کھول رہے ہیں تو انٹربینک میں ڈالر کی اسطرح سے طلب بڑھ گئی‘۔
ملک بوستان نے ڈالر کی قیمت بڑھنے کی دوسری وجہ آئی ایم ایف کے وفد کی پاکستان آمد کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اُس نے امپورٹ، طلب اور رسد پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی، اب جب ڈالر سستا ہوا ہے تو امپورٹر اور ایکسپوٹر سب خرید رہے ہیں‘۔
ملک بوستان نے کہا کہ ’امپورٹرز نے دسمبر تک تو فارورڈ فروخت کی ہے جبکہ اکتوبر کے مہینے میں پاکستان کو بڑی رقم دو ارب 70 کروڑ ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا ہے جبکہ اکتوبر میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر بھی 2 ارب چالیس کروڑ کے قریب رہی ہیں‘۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر نے بتایا کہ پاکستان کا چین اور ایران کے ساتھ معاہدہ چل رہا ہے، آنے والے دنوں میں ملکی معیشت کے لیے بہت زیادہ اچھی خبریں آئیں گی۔