کراچی : کریمین کانگو ہیمرجک فیور (سی سی ایچ ایف) میں مبتلا ایک اور مریض کراچی کے ایک نجی اسپتال میں دم توڑ گیا، جس کے بعد گزشتہ چار دنوں کے دوران اموات تعداد 2 ہوگئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اموات کی رپورٹ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال سے موصول ہوئی، جہاں وائرس سے متاثرہ مزید 4 مریض لائے گئے۔
ایدھی ویلفیئر سروس کے زیر انتظام ایئر ایمبولینس کے ذریعے 2 مریضوں کو کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کےافسر شبیر عالم نے کہا کہ سی سی ایچ ایف کے مشتبہ اور مثبت آنے والوں سمیت کل مریضوں کی تعداد اب 16 ہے، ان میں سے 12 میں اس بیماری کی تصدیق ہوئی جبکہ 4 مریضوں کی لیب رپورٹس کے نتائج کا انتظار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایک مریض کی حالت نازک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 مریضوں میں سے ایک کا سی سی ایچ ایف کا ٹیسٹ منفی آیا اور دوسرا مریض جو انفیکشن سے صحت یاب ہو گئے، انہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
شبیر عالم نے یہ پوچھے جانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ کیا متوفی کا تعلق صحت کے شعبے سے تھا، جنہیں حال ہی میں کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا تھا، تاہم ذرائع نے بتایا کہ ان کا تعلق صحت کے شعبے سے نہیں تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متوفی کی شناخت 35 سالہ میر واعظ خان کے نام سے ہوئی، جو پشین کا رہائشی تھا۔
اس حوالے سے محکمہ صحت بلوچستان کے ترجمان نے کیسز کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حالیہ دنوں میں کانگو وائرس کے سبب ہونے والے بخار سے اب تک صرف ڈاکٹر شکر اللہ کی موت ہوئی ہے۔
محکمہ صحت کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ آغا خان ہسپتال میں 2 ڈاکٹرز اور ایک اسٹاف نرس کی حالت تشویش ناک ہے۔
دریں اثنا، ذرائع کا کہنا تھا کہ وارڈ بوائے غنی اور سیکیورٹی گارڈ صادق، کو بذریعہ ایئر ایمبولینس کراچی منتقل کردیا گیا، جو کانگو سے متاثرہ ڈاکٹر کے قریب تھے۔
محکمہ صحت بلوچستان کے کانگو بخار کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 2 سالوں میں صوبے میں سی سی ایچ ایف کے انفیکشن اور اموات میں نمایاں اضافہ ہوا، جس میں گزشتہ سال 21 اموات ریکارڈ کی گئیں اور اس سال اب تک 20 اموات ہوئیں۔