کراچی :اورنگی ٹاؤن میں ڈکیتی میں پولیس افسران و اہلکار ملوث نکلے ، ڈکیتی میں ملوث ڈی ایس پی عمیر باجاری کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی سائوتھ عمران قریشی اور ڈی ایس پی یو ٹی عمیر باجاری کو عہدوں سے بھی ہٹا دیا گیا۔
آئی جی سندھ نے اورنگی ٹائون میں 2 کروڑ کی ڈکیتی میں ملوث پولیس پارٹی کے خلاف مقدمہ دردج کرنے کا حکم دے دیا اور ڈسٹرکٹ سائوتھ پولیس کے غیر قانونی چھاپے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔
ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی کا کہنا ہے کہ ڈکیتی میں ملوث ڈی ایس پی یو ٹی عمیر باجاری کو حراست میں لیا گیا ہے جس سے ڈکیتی کے حوالے سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
اورنگی ٹاؤن میں ہونے والی ڈکیتی میں پولیس کانسٹیبل خرم علی اور فیضان علی کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ لطیف اور سجاد نامی پرائیویٹ افراد کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مار ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے ۔
ڈی آئی جی ویسٹ نے انکوائری رپورٹ آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کو جمع کرادی ، انکوائری رپورٹ کے بعد ڈسٹرکٹ سائوتھ کے افسران و اہلکاروں کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شپ ڈسٹرکٹ سائوتھ پولیس کی جانب سے اورنگی ٹائون پانچ نمبر میں واقع ایک مکان پر چھاپہ مار کارروائی کی گئی جس میں پولیس پارٹی نے گھر میں ڈکیتی کرتے ہوئے 2 کروڑ روپے اور 60 سے 70 تولے سونا لوٹ لیا ۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق ڈکیتی میں پولیس موبائل اور پرائیویٹ گاڑیوں نے گلی کا گھیراؤ کیا اور پولیس افسران و اہلکاروں نے گھر کی تلاشی لی اور ڈکیتی کی واردات کرکے فرار ہوگئے تھے۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔
ڈی آئی جی ویسٹ نے 24 گھنٹے میں انکوائری رپورٹ تیار کرکے آئی جی سندھ کو ارسال کردی ہے۔
11 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں ڈسٹرکٹ سائوتھ پولیس کا غیر قانونی چھاپہ ’’ڈکیتی‘‘ قرار دے دیا گیا ، 2 کروڑ روپے کی ڈکیتی میں انکوائری افسر ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی نے ایس ایس پی سائوتھ عمران قریشی ، ڈی ایس پی یو ٹی عمیر باجاری ، شاہین فورس کے اہلکار اور 5 پرائیویٹ افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے ۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق اورنگی ٹائون ڈکیتی میں پولیس افسران و اہلکار ملوث ہیں،
ڈکیتی میں ایس ایس پی سائوتھ اور ڈی ایس پی کو قصوروار قرار دے دیا گیا،رپورٹ میں ایس ایس پی سائوتھ ، ڈی ایس پی عمیر باجاری کے بیان قلم بند کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں غیر قانونی چھاپے میں ملوث پولیس اہلکاروں کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے تاجر کے گھر میں پرائیویٹ لوگ داخل ہوئے ،پرائیویٹ لوگوں نے گھر کی تلاشی لی، غیر قانونی کچھ نہیں ملا ،ایس ایس پی سائوتھ نے ایس ایس پی ویسٹ کو رقم اور دیگر سامان واپس کرنے کا کہا۔
ڈکیتی میں ملوث پولیس پارٹی و دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کردی گئی۔
انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گھر میں ملنے والی رقم کالے رنگ کے بیگ میں موجود تھی اور یہ رقم ڈی ایس پی یو ٹی عمیر باجاری کے پاس موجود تھی جسے ایس ایس پی ساؤتھ نے ایک روز بعد ایس ایچ او ڈیفنس کے حوالے کیا اور ایس ایس پی سائوتھ کی جانب سے حکم دیا گیا کہ یہ رقم ایس ایچ او پیر آباد کے حوالے کردی جائے۔
کیس کے انکوائری افسر عاصم قائم خانی نے انکوائری رپورٹ میں ایس ایچ او ڈیفنس شوکت اعوان اور ایس ایچ او پیر آباد عمران خان کا بیان بھی ریکارڈ کیا ہے۔
ایس ایچ او ڈیفینس کا کہنا ہے کہ یہ رقم 1 کروڑ 5 لاکھ روپے تھی جو مجھے فراہم کی گئی اور حکم دیا گیا یہ رقم ویسٹ پولیس کے حوالے کی جائے۔
ڈی آئی جی عاصم قائم خانی نے انکوائری رپورٹ میں ڈی ایس پی عمیر باجاری کے خلاف ڈیپارٹمنٹل اور لیگل ایکشن لینے کی سفارش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس طرح کے سنگین جرائم میں پرائیویٹ لوگوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
چھاپے میں موجود پرائیویٹ لوگوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ، چھاپے میں ڈی ایس پی کا اسٹاف پولیس اہلکار خرم علی اور فیضان علی کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے جبکہ ایس ایس پی سائوتھ نے تربیت یافتہ ٹیم کو اس چھاپے میں نہ بھیج کر غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔