بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں مشرق بینک نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے جبکہ معروف بزنس ٹائیکون نے بھی سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کیخلاف درخواست دائر کردی۔
مشرق بینک نے نیشنل کرائم ایجنسی کا 2019 میں لکھا گیا خط بھی سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔
این سی اے کے خط کے مطابق برطانیہ کے جج نے اکاؤنٹ فریزنگ آرڈر کالعدم قرار دے دیے تھے۔
مشرق بینک کے مطابق اکاؤنٹ ہولڈر نے رقم نیشنل کرائم ایجنسی کے کہنے پر نہیں بلکہ خود سے پاکستان بھجوائی۔ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم ملک ریاض کے فیملی ممبر اکاؤنٹ ہولڈر کی تحریری ہدایات پر پاکستان منتقل ہوئی۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ رقم حکومت پاکستان کو بھجوائی گئی تھی۔
دوسری جانب پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض نے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کے معاملہ پر سپریم کورٹ کو درخواست دیدی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب 190 ملین پاؤنڈز کے معاملہ کی تحقیقات کر رہا ہے، سپریم کورٹ کے ریمارکس یا آبزرویشنز سے نیب کی تحقیقات متاثر ہو سکتی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب سپریم کورٹ کی آبزرویشنز کا تحقیقات میں اثر لے سکتا ہے۔
ملک ریاض نے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ درخواست کا جائزہ لے کر مناسب حکم جاری کرے۔