کراچی:جس طرح انسان اشرف المخلوقات ہے، اسی طرح چائے اشرف المشروبات ہے، چائے سے کس کو انکار ہے، ویسے بھی چائے میں دودھ ہوتا ہے، جسے عرف عام میں لوگ اللہ کا نور بھی کہتے ہیں ، تو اس کا انکار کرنا گناہ ہے۔
چائے پینا اور چائے بنانا دو الگ الگ باتیں ہیں ، چائے پینا تو سب ہی جانتے ہیں لیکن چائے بنانا کوئی کوئی جانتا ہے، کچھ لوگ چالو قسم کی چائے بناتے ہیں اور کچھ دل سے چائے بناتے ہیں ۔
ملک بھر میں مہنگائی کی لہر اشرف المشروبات چائے تک جا پہنچی جس کے باعث چائے کا کپ اور قہوے کی چسکی بھی جیب پر بھاری پڑنے لگی، گزشتہ برس کے مقابلے میں چائے کی پتی کی قیمت میں 20 سے 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں چائے کی پتی 1600 روپے فی کلو بیچی جارہی ہے، کھلی پتی کے بعض برانڈ 1400 روپے فی کلو تک بھی دستیاب ہیں جبکہ مقامی قہوہ کی پتی 1400 سے 1600 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔
ایک سال کے دوران چائے کا کپ 20 روپے تک مہنگا ہوا ہے، عام ڈھابے پر چائے کا کپ 70 روپے تک بیچا جا رہا ہے۔شہریوں کے مطابق ہر چیز کی طرح چائے اور قہوہ بھی مہنگے ہو رہے ہیں ، سردی میں چائے اور قہوے کی چسکی بھی اب جیب پر بھاری پڑ رہی ہے۔
ادھر دکانداروں نے کہاکہ ڈالرمہنگا ہونے کی وجہ سے چائے کی پتی بھی مہنگی ہوئی، سردی بڑھنے پر چائے کی پتی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں سالانہ 140 ارب روپے کی چائے پتی درآمد کی جاتی ہے اور درآمدی نرخ کا مکمل انحصار ڈالر پر ہے، ڈالر کی تیزی چائے کے نرخ میں بھی تیزی لاتی ہے۔