سندھ جرنلسٹ میڈیا پروٹیکشنز کمیٹی نے علی سرور اور انیس منصوری کو لاپتہ کرنے کی مذمت اور فوری بازیابی کا حکم دیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف و سینئر صحافی علی سرور اور انیس منصوری کی گمشدگی پر سندھ جرنلسٹ پروٹیکشن کمیٹی کی ایگزیکٹیو کمٹی کا اجلاس ہوا۔
کمیٹی ممبران نے دونوں صحافیوں کی جبری گمشدگی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی۔
انیس منصوری اور علی سرور کو لاپتہ کیے جانے پر کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
ایگزیکٹیو کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کا لاپتہ کیے جانا آئین کے آرٹیکل 9، اور 10 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ کمیشن کے چیئرمین نے نگراں وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سے دونوں صحافیوں کی فوری بازیابی کا حکم بھی دیا۔
سینئیر صحافی علی سرور کی گرفتاری اور سینئیر صحافی انیس منصوری کے گھر پر گرفتاری کے لئیے چھاپہ قابلِ مذمت ہے آذاد صحافت کا گلا گھٹ کر آذاد شفاف انتخابات کو مشکوک بنایا جارہا ہے الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کے لئیےآذاد صحافت کو یقینی بناۓ
— Afaq Ahmed (@ChairmanMQMPak) November 25, 2023
پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن نے ہفتے کے روز کراچی میں دو صحافیوں کو ہراساں اور جبری طور پر گمشدہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا، جن میں سے ایک کو مبینہ طور پر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔
HRCP is greatly alarmed to learn that two Karachi-based journalists, Anees Mansoori and Ali Sarwar of HNow TV, have been targeted allegedly by government agencies for their reportage. Mr Sarwar was reportedly forcibly disappeared on 24 November while unidentified persons broke…
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) November 25, 2023
کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں مقیم صحافیوں انیس منصوری اور علی سرور کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سرور کو مبینہ طور پر 24 نومبر کی رات اُن کے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جب کہ نامعلوم افراد منصوری کے گھر میں گھس گئے اور ان کی بوڑھی والدہ کو دھمکیاں دیں۔
ایچ آر سی پی نے سندھ کی نگراں حکومت پر زور دیا کہ وہ ان واقعات کا فوری نوٹس لے اور قصورواروں کا پتہ لگانے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے تحقیقات کا آغاز کرے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’انسانی حقوق کمیشن ریاست کو یاد دلاتا ہے کہ آنے والے انتخابات کی ساکھ اس وقت تک داؤ پر لگی ہے جب تک میڈیا کو اس طرح کی دھمکیوں کا سامنا رہے گا‘۔
دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس نے کراچی کے دو صحافیوں انیس منصوری اور علی سرور کے گھروں پر چھاپے اور انہیں لاپتہ کیے جانے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے خاص طور پر کراچی میں صحافیوں کے اغوا، ان کے گھر پر چھاپوں اور انہیں لاپتہ کیے جانے کے تواتر سے ہونے والے واقعات کا نوٹس لیں۔
علی سرور کے لاپتہ ہونے اور انیس منصوری کے گھر چھاپے کی خبر پڑھ کر دل بہت رنجیدہ ہے ۔ دونوں HNow TV کا پارٹ ہیں ۔ بہت آسان ہے فی زمانہ کسی بھی جرنلسٹ یا تجزیہ کار کو کہیں سے نتھی کرکے اٹھا لیا جائے ۔ علی سرور سے دوستوں والا قلبی تعلق ہے۔ علی نا تحریک انصاف کا آدمی ہے نا لندن کا…
— Junaid Raza Zaidi (@junaidraza01) November 25, 2023
کے یو جے کے صدر فہیم صدیقی، جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا سمیت مجلس عامہ کے اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ انیس منصوری اور علی سرور کو فوری طور پر بازیاب کرانے کا حکم دیں۔
کے یو جے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف سندھ میں قتل ہونے والے صحافی جان محمد مہر کے قاتل کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی گرفتار نہیں کیے جاسکے ہیں اور دوسری طرف کراچی سے صحافیوں کو اغوا کرکے انہیں لاپتہ کیے جانے کے واقعات بھی تسلسل سے جاری ہیں۔
ہم اہلیان کراچی سیاسی جماعتوں کی فرمائشی خبریں نا لگانے کے جُرم میں معروف صحافی انیس منصوری اور علی سرور کوہراساں کئے جانے گھروں پر چھاپوں اورگرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔۔#ReleaseAliSarwarJournalist pic.twitter.com/hMt7qmucQR
— KarachiDC (@KarachiDC) November 25, 2023
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے زبیر انجم اور ایس ایم عسکری اور اب انیس منصوری اور علی سرور کو غائب کردیا گیا ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد کے اہل خانہ کے مطابق گذشتہ رات بعض افراد جنہوں نے اپنا تعارف قانون نافذ کرنے والے ادارے سے کرایا ان کے گھروں پر چھاپہ مارا علی سرور گھر پر موجود تھے جنہیں وہ اپنے ساتھ لے گئے جبکہ انیس منصوری جو اپنے گھر پر تو موجود نہیں تھے لیکن اس چھاپے کے بعد سے وہ بھی لاپتہ ہیں۔
بیان میں دونوں صحافیوں کی گمشدگی کو آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا گیا ہے۔ کے یو جے نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر دونوں صحافیوں کے خلاف کوئی مقدمہ ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے لیکن انہیں اس طرح لاپتہ کیا جانا آئین میں موجود شخصی آزادی کے حق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
کے یو جے نے نگراں حکومت کو دونوں صحافیوں کی بازیابی کے لیے 24 گھنٹے کی مہلت دی ہے جس کے بعد کراچی یونین آف جرنلسٹس اپنے احتجاج کا لائحہ عمل ترتیب دے کر اس کا اعلان کردے گی۔ کے یو جے نے انیس منصوری اور علی سرور کی بازیابی کے لیے سندھ جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پریکٹشنرز کمیشن کو بھی خط لکھ دیا ہے۔
صحافی علی سرور کی گرفتاری کے بعد رات کے چار بجے سینئر صحافی انیس منصوری کے گھر پر چھاپا.
انیس منصوری کی عدم موجودگی میں پولیس اہلکاروں کی اہل خانہ سے بدسلوکی.کیا کوئی بتائیگا کہ صحافیوں کا جرم کیا ہے؟؟؟
— M. Faraz (CityNews021) (@mfaraz021) November 25, 2023
اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں نے بھی علی سرور اور انیس منصوری کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری بازیابی کا حکم دیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر علی سرور کی رہائی کے لیے مہم بھی شروع ہوگئی ہے۔
انیس منصوری اور علی سرور کو فوری بازیاب کرایا جائے، کے یو جے
کراچی میں صحافیوں کے اغوا، گھر پر چھاپوں اور لاپتہ کیے جانے کے واقعات کے تسلسل پر اظہار تشویش
وزیراعلی سندھ واقعات کا نوٹس لیں، دونوں صحافیوں کی بازیابی کا حکم دیں، فہیم صدیقی صدر کے یو جے ???? pic.twitter.com/Hczkh07E8m— Karachi Union of Journalists (@OfficialKUJ) November 25, 2023
واضح رہے کہ گزشتہ شب انیس منصوری نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے علی سرور کو گھر سے حراست میں لیے جانے کی اطلاع دی تھی، جس کے بعد سے وہ خود بھی منظر عام سے کہیں غائب ہیں۔
مشہور صحافی اور وی لوگر علی سرور کو گھر سے نامعلوم افراد لے گئے
— Anis Mansoori (@anismansoori) November 24, 2023
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انیس منصوری کی گرفتاری کیلیے بھی اُن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تھا تاہم وہ موجود نہیں تھے جس پر اُن کی ’بوڑھی والدہ‘ اور اہل خانہ کے ساتھ بدمزدگی بھی ہوئی۔