ترقیاتی منصوبوں کیوجہ بے گھر متاثرین کا احتجاج، جلد آشیانے بسانے کا مطالبہ

نارتھ ناظم آباد میں واقع مجاہد اور واحد کالونی کے متاثرین نے حکومت سے اپنے مسمارشدہ گھر تعمیر کرنے اور گھروں کی تعمیر مکمل ہونے تک کرائے مد میں رقم دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مجاہد اور واحد کالونی کے مکینوں نے گھروں کی مسماری کو ایک سال مکمل ہونے پر کراچی بچاؤ تحریک کے ساتھ کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اس موقع پر متاثرین نے کہا کہ ایک سال قبل ریاستی مشینری نے رات کی تاریکی میں ان کے گھروں پر حملہ کیا اور ان کے گھروں کو تالے لگادیے گئے۔ بعدازاں گھروں کو مسمار کردیا گیا۔ حکومتی اہلکاروں نے احتجاجی کیمپ میں موجود خواتین پر تشدد کیا اور انہیں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا، اور پولیس کی موبائلوں میں پھینکا گیا۔

متاثرین نے کہا کہ حکام نے ان کے عمر بھر کی جمع پونجی سے بنائے گئے گھر مسمار کرکے انہیں اور ان کے بچوں کو دربدر کردیا۔ متاثرین نے مطالبہ کیا کہ انہیں ان ہی کی زمین پر گھر دوبارہ تعمیر کر کے دیے جائیں اور جب تک گھر تعمیر نہیں ہوتے انہیں کرائے کی مد میں معاوضہ ادا کیا جائے۔

کراچی بچاؤ تحریک کے کنوینر خرم علی نیر نے متاثرین سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ مجاہد اور واحد کالونی کے عوام چین سے نہیں بیٹھیں گے اور ریاستی ظلم و زیادتی کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گےا ور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ تمام لوگوں کو انصاف نہیں مل جاتا۔

مظاہرے میں خواتین اور بچوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور گزشتہ حکومت اور غریب دشمن ریاستی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

کراچی بچاؤ تحریک کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال ان دو آبادیوں میں بغیر کسی قسم کے طریقہ کار کے بے دردی سے جبر استعمال کرتے ہوئے مسمار کر کے متاثرین کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا تھا جو ایک عرصے تک سردیوں کے موسم میں سڑکوں پر زندگی بسر کرنے پر مجبور رہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کراچی ایک طرف اپنی زندہ دلی، بھائی چارے اور سب کو سمو لینے والے کلچر کی وجہ سے جانا چاہتا ہے لیکن دوسری جانب اس پر قابض حکمرانوں نے ہمیشہ اس کی زمین کو لے کر خونی سیاست اور بدعنوانی کا کھیل جاری رکھا ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ کراچی میں سیاسی مفادات، کرپشن اور منافع خوری کے ساتھ شہری منصوبہ بندی کے خلا نے ایک ایسے ماحول کو جنم دیا ہے جہاں زمین کے معاملات کی خاطر شہریوں کی فلاح کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ زمین کی اس خونی اور جابرانہ سیاست میں مزدور بستیوں کی مسماری ایک نیا باب ہے جہاں اس شہر کی 60 فیصد آبادی کو اس شہر کا مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے اور تیزی سے ان کی بستیوں کو کسی نہ کسی بہانے سے مسمار کیا جا رہا ہے۔

کراچی بچاؤ کمیٹی کے کنونیئر کا کہنا تھا کہ شہر کے سب سے پسے ہوئے محلّوں کو ایک کھیل کے ذریعے بے دخل کیا جارہا ہے، جہاں نظام کی ناکامی کا سارا بوجھ پسے ہوئے طبقات کو مزید ظلم و استحصال سہہ کر اٹھانا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسماریاں ہم شہریوں سے تقاضہ کرتی ہیں کہ وہ ان عوام دشمن پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیں اور حکومت و ریاست سے یہ مطالبہ کریں کہ شہر کی ترقی  کے لئے ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو برابری کی بنیاد پر ہوں اور جن میں شہر کے پسے ہوئے طبقات اور حصوں کی آواز شامل ہو۔

کراچی بچاؤ تحریک مجاہد کالونی ڈویژن کے رہنما ناصر حسین نے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے ریاستی مشینری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ جس نے خواتین اور بچوں سمیت مجاہد و واحد کالونی کے عوام کو بے دردی سے بے گھر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست نے رات کی تاریکی میں ان کے گھروں کو مسمار کیا جبکہ گھروں میں لوگ سو رہے تھے اور جو مرد مسجد میں فجر کی نماز ادا کرنے گئے تھے ان کو باہر سے تالے لگا کر محسور کر دیا گیا۔ اس کے بعد احتجاجی کیمپ میں موجود لوگوں بشمول بچوں کو بے دردی سے مارا پیٹا گیا۔ خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹ کر پولیس وینوں میں پھینکا گیا اور لاک اپ میں ڈلا گیا۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن سے اتنے سارے انسان بے سرو سامان ہوگئے مطالبہ کیا کہ مجاہد و واحد کالونی کے متاثرین کے گھروں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے اور جب تک تعمیر نہیں ہوتے ان متاثرین کو عزت و احترام سے زندگی گزارنے کے لئے معاوضہ فراہم کیا جائے۔

متاثرینِ واحد کالونی کے رہنما گلفراز خان نے ریاست کی مزدور دشمن پالیسیوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے شہری ایسی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں کہ جہاں کنسٹرکشن اور بلڈر مافیا کے لئے مال بنانے منصوبوں کو عوام کی فلاح و بہبود پر فوقیت دی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کی ان مزدور دشمن پالیسیوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں کہ جن کے تحت مجاہد و واحد کالونی کے رہائشیوں کے حقوق اور فلاح کو بے دردی سے پامال کر دیا گیا اور مزید مزدور بستیوں کا بھی یہی حشر کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

متاثرینِ مجاہد کالونی سے تعلق رکھنے والی سلمیٰ بی بی کا کہنا تھا کہ یہ حکمران سوچ بھی نہیں سکتے کہ ان مسماریوں سے خواتین اور بچوں کا کیا حشر ہوتا ہے۔ ریاست یہ کیوں نہیں سمجھتی کہ یہ محض اینٹ مٹی گارے کی بنی ہوئی عمارتیں نہیں ہمارے گھر تھے۔  یہ وہ گھروندے تھے جو ہماری حفاظت کے ضامن تھے جن میں ہمارے خاندان پروان چڑھے اور ہمارے بچوں نے خواب دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسماریاں صرف ہمیں جسمانی طور پر بے دخل نہیں کرتیں بلکہ ہماری زندگیوں کو تباہ و برباد کر دیتی ہیں اور ہمارا سکھ چین چھین لیتی ہیں۔ جس بے یقینی، خوف، غم و غصے سے خاندان دوچار ہوتا ہے اس کا آپ سوچ بھی نہیں سکتےاور اس کا سارا اثر خواتین پر پڑتا ہے جن کو پھر اپنے خاندان کو جیسے تیسے حالات میں سنبھالنا پڑتا ہے۔  خواتین اپنے گھروں کے ملبے سے کیسے اپنے بچوں کو واپس تحفظ اور امید کا احساس فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں یہ کسی کو کیسے بتایا جائے۔

متاثرین کمیٹی کے رہنما روزی غنی کا کہنا تھا کہ اب حکومتوں کو رئیل اسٹیٹ مافیاؤں کے منافعوں کے لئے غریب بستیوں کو نشانہ بنانے کی مزید اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہمیں مافیاؤں اور حکومتوں کا یہ گتھ جوڑ توڑنا پڑے گا کیونکہ اس کی قیمت شہر کا سب سے پسا ہوا طبقہ اٹھا رہا ہے اور ناانصافی کا بازار گرم ہے۔ یہ کسی بھی قیمت قابل قبول نہیں ہے کہ مجاہد و واحد کالونی کے عوام کے سروں سے اس لئے سائبان چھین لیا جائے تاکہ چند لوگ اربوں روپے کما سکیں۔

متاثرین کمیٹی کے رہنما زبیراحمد کا کہنا تھا کہ عدل و انصاف کا معیار طاقتور کے لئے کچھ اور ہے اور کمزور کے لئے اور جو سماج کو اندر ہی اندر سے کھائے جا رہا ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست اور قوانین ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کرے چاہے اس کی معاشی حیثیت کچھ بھی ہو۔ ہم مجاہد و واحد کالونی کی عوام کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کی سختی سے مزمت کرتے ہیں اور عدالتوں اور ہر فورم پر یہ ثابت کریں گے کہ حکومت سندھ کے پاس  ان کے مکانات کو مسمار کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

آخر میں کراچی بچاؤ تحریک کے کنوینر خرم علی نے مظاہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت و ریاست سے کہا کہ مجاہد و واحد کالونی کے عوام اور کراچی بچاؤ تحریک سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور اس ظلم و زیادتی کے خلاف ہر انداز میں جدوجہد کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف عدالتوں کے کمروں کو اپنی دلیلوں سے گرماتے رہیں گے  اور سڑکوں پر اس ظلم کے خلاف شور مچاتے رہیں گے بلکہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی حکومت و ریاست کی مزدور دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔

خرم علی نے واضح کیا کہ ’ہماری جنگ تب تک جاری رہے گی جب تک مجاہد و واحد کالونی کے ایک ایک متاثرہ شخص کو انصاف اور اس کا حق نہیں مل جاتا‘۔

google.co.id
royal188
royal 188
slot online
rtp slot
https://royal188-akun.shop
royal188
royal 188
slot online
slot online
situs slot
situs slot online
link slot gacor
slot gacor hari ini
situs slot gacor
slot online gacor
slot gacor