ڈاکٹر ذاکر نائیک کے انتقال کی خبر جھوٹی نکلی

بھارت سے تعلق رکھنے والے ملائشیا میں مقیم بین الاقوامی شہرت کے حامل معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے انتقال کے حوالے سے خبریں گردش کررہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر بالخصوص پاکستانی صارفین ان خبروں پر نہ صرف یقین کررہے ہیں بلکہ وہ بغیر تصدیق کے انہیں آگے بھی بڑھا رہے ہیں۔

ڈاکر نائیک کون ہیں؟

اس حتمی خبر کی تصدیق سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کون ہیں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک 18 اکتوبر 1965 کو بھارت کے شہر ممبئی میں پیدا ہوئے، اُن کے والد ذاکر عبد الکریم نائیک کا شمار بھی اسلامی دنیا کے معروف اسکالرز میں ہوتا تھا۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے دینی اور عصری تعلیم حاصل کی اور منفرد انداز یعنی احادیث و قرآن کے حوالوں کو مکمل حفظ کر کے پھر درس و تدریس کا کام شروع کیا، اس انفرادیت کی وجہ سے وہ دنیا بھر میں مشہور ہوگئے۔

سعودی حکومت کا ذاکر نائیک کے لیے انوکھا اقدام

انگریزی، اردو اور سنکسرت سمیت دیگر زبانوں پر عبور رکھنے کی وجہ سے ذاکر نائیک کے چاہنے والے دنیا بھر میں بنتے گئے اور اُن کے ہاتھ پر ہزاروں لوگوں سے اسلام قبول کیا۔ پھر انہوں نے اسلامی ریسرچ فاؤنڈیشن اور پیس ٹی وی کی بنیاد رکھی۔

عام طور پر انہیں ’اہل حدیث‘ سمجھا جاتا ہے مگر متعدد بار ڈاکٹر ذاکر نائیک اس سوال کے جواب میں کہہ چکے ہیں کہ ’میں اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات پر چلنے والا مسلمان ہوں، اور ان ہی احکامات کو ماننے کا حکم بھی دیا گیا ہے‘۔

کیا ذاکر نائیک انتقال کرگئے؟

اس ضمن میں جب ہم نے آئی آر ایف کی انتظامیہ سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے انتقال کی خبر جھوٹی اور بے بنیاد ہے کیونکہ وہ آج کی تاریخ یعنی 9 دسمبر کی شام 7 بجے تک صحت مند ہیں تاہم عمر کی وجہ سے انہیں کچھ معمولی طبی مسائل کا سامنا ضرور ہے۔

دہشت گردوں کی ترغیب کا الزام، معروف مذہبی اسکالر کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

اُن کے ادارے نے عوام سے ذاکر نائیک کی خبروں پر یقین نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مصدقہ خبروں کیلیے آئی آر ایف سے رابطہ کریں۔