کراچی فائرنگ میں متحدہ کارکنان کی ہلاکتیں: ’مقتول پر لاش سمندر میں‌ پھینکنے کا الزام تھا‘

کراچی کے علاقے کیماڑی میں واقع مچھر کالونی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے مبینہ طور پر ایم کیو ایم پاکستان کے تین کارکنان جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے۔

ایم کیو ایم کا الزام

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر انیس قائم خانی نے الزام عائد کیا کہ ہمارے کارکنان پر فائرنگ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر بلوچ کے کوارڈینیٹر نے مسلح افراد کے ساتھ مل کر کی۔

انہوں نے کہا کہ پییپلز پارٹی کے مسلح جتھے نے اُس وقت حملہ کیا جب ایم کیو ایم کے امیدوار عثمان اور ملک فیاض کارکنان کے ہمراہ انتخابی مہم میں مصروف تھے۔ پیپلز پارٹی کے دہشتگردوں نے مقامی عہدیداروں کی سربراہی میں نہتے کارکنان پر گولیاں چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ حملے کا مرکزی ملزم نثار خان قادرپٹیل کا کوآرڈینیٹر اور پیپلز پارٹی کا عہدیدار ہے، مسلح حملے میں ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان زخمی ہوئے جبکہ تین لوگ جانبحق ہوئے۔ جنہیں عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ایس ایس پی عارف اسلم راؤ

فائرنگ کے واقعے کے بعد ایس ایس پی کیماڑی عارف اسلم راؤ نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے اور بتایا کہ واقعہ زمین کے تنازعے پر رونما ہوا ہے جس کی تحقیقات کی جارہی ہے جبکہ پولیس نے فائرنگ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ مقتولین کی شناخت سراج ، رئیس کے ناموں سے کی گئی ہے جبکہ تیسرے شخص کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

ایس ایس پی کیماڑی عارف اسلم راؤ کا کہنا تھا کہ مسلح ملزمان اور مقتولین کے درمیان زمین کے معاملے پر کئی عرصے سے تنازعہ چل رہا تھا جن کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ہیں ، پولیس نے موقع پر پہنچ کر فائرنگ کے مرکزی ملزم نثار پٹھان کو ساتھی سمیت گرفتار کرلیا ہے ،جن کے قبضے سے رائفل اور پستول بھی تحویل میں لے لی گئی ہے جبکہ جائے وقوعہ سے خول بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

ایس ایس پی کیماڑی عارف اسلم راؤ نے بتایا کہ سراج عرف سراجی اور نثار پٹھان کے درمیان ڈاکس تھانے کی حدود مچھر کالونی میں ایک پلاٹ پر کئی عرصے سے تنازع چل رہا تھا اور اسی تنازعے پر فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا ہے جس کے نتیجے میں تین افراد کو قتل کیا گیا ہے۔

عارف اسلم راؤ نے کہا کہ ہلاک افراد کا تعلق سیاسی جماعت سے نہیں اور نہ ہی فائرنگ کسی سیاسی جماعت کے دفتر پر کی گئی، دونوں فریقین کے درمیان کئی سالوں سے زمینوں پر تنازع چل رہا تھا ، آج دونوں گروپ آپس میں لڑ پڑے۔

آئی جی سندھ کا نوٹس

اُدھر آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے کیماڑی کے علاقے مچھر کالونی میں فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد کی ہلاکت پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

 ڈی آئی جی سائوتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ زمین پر قبضے کے معاملے پر پیش آیا ہے اور ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے اس حوالے سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ سراج عرف سراجی کے خلاف  جیکسن ، منگھو پیر ، ڈاکس ، کے پی ٹی اور اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں بھی 16  سے زائد مقدمات درج ہیں۔

مقتول سراج پر اے این پی کارکن کو قتل کر کے لاش پھینکے کا الزام ہے، قادر پٹیل

اُدھر سابق وفاقی وزیر صحت اور پی پی رہنما نے مچھر کالونی میں قتل کےواقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم لاشوں اور الزامات کی سیاست سےگریز کرے کیونکہ اس واقعے کو ایم کیوایم سیاسی رنگ دے رہی ہے۔ مقتول سراج پر مختلف جراِئم پر مقدمات درج قتل کیس بھی تھا، مقتول سراج پر اے این پی کےایک کارکن وارث ولد حاجی نظر کو قتل کرکےلاش سمندر میں پھینکنےکا الزام ہے۔

انہوں نے کہا کہ مچھرکالونی فائرنگ واقعے میں ہمارے کارکنان کوملوث کرناشرمناک ہے، سراج پر فائرنگ کرنےوالا نثار اے این پی کارکن ساتھی سمیت گرفتاری دے چکا ہے، مقتول اور گرفتار ملزم سے متعلق اہل علاقہ اور پولیس اچھی طرح سے واقف ہیں۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ایم کیوایم قاتل و مقتول کےجھگڑےکو سیاسی رنگ دینےکی سازش کیوں کررہی ہے، کیماڑی کےغریبوں اور پرامن علاقے کو لاشوں کی سیاست سےدور رکھا جائے۔

’گرفتار کارکن کا تعلق اے این پی سے ہے‘

اُدھر ذرائع کو یہ پتہ لگا ہے کہ گرفتار ملزم نثار خان کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے نہیں بلکہ عوامی نیشنل پارٹی سے ہے اور وہ اے این پی کا سرگرم کارکن ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے کیماڑی سے تعلق رکھنے والے کارکنان نے مطالبہ کیا کہ ملزمان گرفتار ہے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔


نوٹ : آپ ذرائع نیوز سے لمحہ بہ لمحہ باخبر رہنے کیلیے ہمارا واٹس ایپ چینل لنک پر کلک کر کے جوائن کرسکتے ہیں۔