سندھ ہائیکورٹ نےشہر میں غیرقانونی چارجڈ پارکنگ سے متعلق درخواست پر ٹریفک پولیس اور کے ایم سی کی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا۔
جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو شہر میں غیرقانونی چارجڈ پارکنگ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کے ایم سی کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کہاں پارکنگ ہوگی، کہاں نہیں اس کیلئے ہمیں آرڈر کیوں کرنا پڑا؟
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ یہ کام آپ کو خود کرنا چاہئے، ہم کیوں بار بار کہیں آپ سے؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کے ایم سی کو صرف کے ایم سی کے زیر انتظام سڑکوں پر چارجز پارکنگ مختص کرنا چاہیے۔ کے ایم سی نے کئی ایسی سڑکوں کی فہرست جاری کردی ہے، جو ان کے زیر انتظام نہیں ہے۔ کے ایم سی کو ٹھیکہ دیتے ہوئے پارکنگ فیس بھی مقرر کرنا چاہیے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ پارک میں کیسے ریزرو پارکنگ ہوسکتی ہے؟ آپ کی لسٹ میں پارکنگ میں پارک بھی شامل ہے۔ کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ شاپنگ مال اور مارکیٹ ساتھ خالی جگہ پر مختص پارکنگ ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ پارک کی جگہ پر کوئی پارکنگ نہیں ہونی چاہیے۔
عدالت میں ڈی آئی جی ٹریفک کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس چالان کی مد میں رواں سال کے گیارہ ماہ میں 5 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کمالی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹریفک پولیس نے رواں برس غیر قانونی پارکنگ والوں کیخلاف 12 دسمبر تک 89 مقدمات درج کیے ہیں۔ ان مقدمات میں ایک سو گیارہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ڈبل اور ٹرپل پارکنگ کرنے پر 90 ہزار 30 گاڑیوں کو چالان کیا گیا۔ چالان کی مد میں رواں سال 5 کروڑ 58 لاکھ 99 ہزار 5 سو وصول کئے گئے۔ غلط پارکنگ کے باعث 22 ہزار 3 سو 27 کار اور 87 ہزار 3 سو 71 موٹر بائیک اٹھائی گئیں۔
عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کو کارروائی کیلئے عدالت کی ہدایت کی ضرورت ہے؟ ڈی آئی جی نے بتایا کہ ابھی تک غیرقانونی پارکنگ پر 89 مقدمات درج ہوئے ہیں۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ اتنے مقدمات تو ایک گھنٹہ میں درج ہونا چاہیے آپ نے پورے سال میں یہ کام کیا ہے۔ ہم اکیسویں صدی میں ابھی تک دو سوسال پہلے چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارکنگ اور ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جائے۔ عدالت نے ٹریفک پولیس اور کے ایم سی کی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم ریکارڈ کا جائزہ لے کر حکمنامہ جاری کریں گے۔ عدالت نے سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔