کراچی میں چار سال قبل شروع ہونے والا مہاجر ثقافتی دن اب دنیا کے مختلف ممالک میں بھی منایا جانے لگا۔
تفصیلات کے مطابق نوجوانان مہاجر کی جانب سے مہاجر ثقافتی دن کو منانے کا آغاز چار سال قبل ہوا، جو دیکھتے ہی دیکھتے ایک شناخت بن گیا۔
مہاجر ثقافتی دن کی داغ بیل ڈالنے والے نوجوانوں کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد محض ثقافت اور مہاجر کلچر کو فروغ دینا ہے۔
کراچی کی سیاست میں ہلچل، نوجوان مہاجر نے سرگرمیوں کا آغاز کردیا
رواں سال کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کے علاوہ مزید 9 سندھ کے شہروں میں بھی مہاجر ثقافتی دن منایا جائے گا جبکہ دنیا کے مختلف ممالک یو اے ای، سعودی عرب، امریکا، قطر، عمان سمیت مختلف ممالک میں بھی اس دن کی مناسبت سے تقاریب منعقد کی جائیں گی۔
مہاجروں کی ثقافت کیا ہے؟
سب سے اہم بات اور سوال یہ ہے کہ مہاجروں کی ثقافت کیا ہے کیونکہ اس حوالے سے متضاد باتیں سامنے آتی ہیں۔ اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو پہناوے میں مہاجروں مردوں کی شناخت کرتا، پاجامہ، دو پلی (ٹوپی)، جناح کیپ، ویسٹ کوٹ، سلیم شاہی کھوسے اور کولا پوری ہے۔
اسی طرح اگر خواتین کے پہناوے کی بات کی جائے تو دوپٹہ، شلوار، قمیص کے ساتھ ساڑھی، غرارہ اور شرارہ قابل ذکر ہے، اس کے علاوہ گھروں میں عام طور پر لکڑی کے ’تخت‘ اور ’گاؤ تکیے‘ وغیرہ بھی ’مہاجر ثقافت‘ کے مظاہر ہیں۔
گھر میں پاندان، صحرائی اور نعمت خانے کی موجودگی بھی مہاجر ثقافت کی غمازی کرتی ہے۔
ان سب میں سب سے اہم خود یعنی میں کو ’ہم‘ کہہ کر مخاطب کرنا، بڑوں سے تہذیب سے ملنا، شائستگی سے انہیں آداب کہنا یہ تو مہاجر ثقافت کا لزم جز ہے۔ محفل مشاعرہ، قوالی، شادی میں سہرا بھی مہاجر ثقافت میں شامل ہے۔
نوجوانان مہاجر کے آرگنائزر نے گفتگو میں کہا کہ ’ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ تیزی سے معدوم ہوتی مہاجر ثقافت کو اب نئی نسل میں منتقل کیا جائے، اس روز تمام تنظیموں کے مہاجر اپنی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھ کر صرف ایک دن قوم کے نام کریں اور پھر 364 دن جس بھی پلیٹ فارم پر جڑتے ہیں جڑے رہیں۔
واضح رہے کہ 2019 میں مہاجر نوجوانوں میں سے چند لڑکوں نے 24 دسمبر کو مہاجر ثقافت کے حوالے سے دن منانے کا فیصلہ کیا، پہلے سال تو اس دن کو سادگی سے منایا گیا تاہم 2020 میں عائشہ منزل سے نمائش تک امن واک کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس امن واک میں سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، فاروق ستار سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔