پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ الیکشن کے دوران ہونے والی ناانصافیوں اور جیالوں کی شہادتوں کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نام پر احتجاج کرنے والوں نے کبھی سندھ میں الیکشن نہیں جیتا، جبکہ عمران خان چاہتا ہے کہ میاں شہباز شریف وزیراعظم بنیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے نیوکراچی میں الیکشن مہم کے دوران ایم کیوایم کارکنان کی فائرنگ سے شہید ہونے والے 12 سالہ عبدالرحمان کے گھر پہنچ کر ان کی والدہ رسولہ بی بی اور ماموں عبدالغفار سے تعزیت کی اور شہید کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید عبدالرحمان کے خاندان پر دباوَ تھا کہ وہ پی پی پی سے اپنی وابستگی ختم کریں، لیکن جب انہوں نے ایسا نہیں کیا تو ان پر فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کے بجائے اس کے خلاف ایف آئی آرز درج کرلیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں حکومت بننے کے بعد ہم الیکشن کے دوران ہونے والے تمام پُرتشدد واقعات کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دیں گے اور ملوث افراد کو قانون کے مطابق عبرت ناک سزا دلوا کر اپنے کارکنان سمیت سب کو انصاف دلوائیں گے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوسکیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 2024ع کے انتخابات بھی 2018ع کے الیکشن سے زیادہ مختلف نہیں تھے، میں نے مرکزی مجلسِ عاملہ کے اجلاس کے بعد پورے پاکستان کے سامنے الیکشن پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فارمز 45 کے مطابق پی ایس-124 اور پی ایس-125 پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے، لیکن ان حلقوں پر دوسری جماعت کے امیدواروں کو کامیاب قرار دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی انتخابی عذرداریوں کے حوالے سے متعلقہ فورمز پر اپنا کیس لڑے گی۔ مجھے امید ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا، اور اگر نہیں ملا تو پھر ہم آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ آجکل جو سندھ میں دھاندلی کے نام پر بلاجواز احتجاج کر رہے ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی کوئی ایک الیکشن بھی نہیں جیتا۔ عجیب بات ہے کہ جو جماعتیں کبھی دھاندلی کے بغیر الیکشن جیت نہیں سکتیں، وہ دھاندھلی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ دھاندلی کے خلاف نہیں، بلکہ انہیں زیادہ دھاندلی کرنے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 2002، 2018، 2013 اور 2018 کے انتخابات میں بھی مذکورہ جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی سے الیکشن ہار گئیں تھیں۔
بلاول بھٹو نے احتجاج کرنے والی سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے چلینج دیا کہ وہ صرف الزامات نہ لگائیں، بلکہ ثبوت پیش کریں اور بتائیں تو سہی کن سیٹوں پر دھاندلی ہوئی، کیا میری لاڑکانہ والی سیٹ پر دھاندلی ہوئی؟ جہاں سے میں ایک لاکھ کی لیڈ سے جیتا ہوں؟
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب سنی اتحاد کونسل کو اپنے کارکنان سے سچ بولنا چاہے کیونکہ اُن کے پاس حکومت بنانے کے لیے اکثریت نہیں ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی نے شہباز شریف کا راستہ روکا ہی نہیں۔ اگر شہباز شریف وزیراعظم بننے جارہے ہیں تو وہ ہمیں اور پی ٹی آئی کو شکریہ ادا کریں گے، میرے خیال سے خان صاحب نے خود شہباز شریف کے مقابلے میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا۔
آئی ایم ایف کو خط لکھنے والے معاملے پر بات کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے کو پاکستان کے خلاف خط لکھنے سے کچھ نہیں ہوگا، البتہ اس خط کی بعد عوام کے سامنے اُن کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، کیونکہ انہیں ملکی مفاد سے زیادہ اپنی سیاست عزیز ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مذہبی، لسانی اور فرقہ وارانہ دہشت گردی ہماری ریڈ لائن ہے ، ہم اس شہر میں اور اس صوبے میں ان چیزوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ وہ جماعتیں جو دہشت گردی کو فروغ دینے کی خواہاں ہیں یہ ان کی بھول ہو گی، ہم صوبے میں ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
بعدازاں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نارتھ کراچی میں پی ایس 99 پر پارٹی کے اطلاعات سیکریٹری شیراز اعوان کی رہائشگاہ پہنچ کر ان سے ان کے بھتیجے اور پیپلزیوتھ آرگنائزیشن کے سابق جنرل سیکریٹری عبدالواحد اعوان کے قتل پر تعزیت کی۔
انہوں نے شہید کے والد طارق پرویز، بھائیوں عبدالواجد، حافظ فیصل اور شاہ رخ سے بھی تعزیت کی اور شہید کے بلندیِ درجات کے لیے دعا کی۔