شہر قائد کے علاقے بفرزون میں پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز نے چھاپہ مار کر اے آر وائی ڈیجیٹل سے وابستہ صحافی حافظ معاذ کر گرفتار کرلیا۔
والد کے مطابق گھر میں گھسنے والے افراد میں بعض پولیس کی وردی میں تھے جبکہ چند سادہ لباس افراد بھی ہمراہ تھے حافظ معاد کے والد کے مطابق ان کے بیٹے کو لے جاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ ایک معاملے میں تفتیش کیلئے آدھے گھنٹے کے لیے حافظ معاذ کو لے کر جارہے ہیں انہیں جلد ہی چھوڑ دیا جائے لیکن اب کئی گھنٹے گزر چکے ہیں اور حافظ معاذ کا کچھ پتہ نہیں ہے۔
صحافی کے اغوا پر کے یو جے کا نجی چینل سے وابستہ حافظ معاذ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نوٹس لینے اور حافظ معاذ کو بازیاب کرانے کی اپیل کی ہے۔
کے یو جے کے صدر نے کہا کہ یہ ملک میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر حملوں کا تسلسل ہے، وزیراعظم اور وزیر داخلہ حافظ معاذ کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اس واقعے کو ملک میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر حملوں کا تسلسل قرار دیا ہے اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراطلاعات عطا تارڑ اور وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور حافظ معاذ کو فی الفور بازیاب کرانے کا حکم دیں۔
کے یو جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں اسی طرح کی کارروائیوں میں کراچی سے کئی صحافیوں کو گھروں سے اٹھایا گیا لیکن حکمرانوں اور بالخصوص سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسلسل خاموشی کی وجہ سے ان واقعات کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے جبکہ تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں ملک میں آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی شامل ہے۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس نے یہ معاملہ سندھ کمیشن فار جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پریکٹشنرز کو بھی بھیج دیا ہے اور کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ نظر اکبر سے اس کا فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔