کراچی: شہر قائد سے حیدرآباد جانے والی بارات کی بس کو نیشنل ہائی وے کے گیٹ پر رینجرز چوکی پر تلاشی کے لیے روکا گیا تو اندر داخل ہونے والے اہلکار نے دلہن کی والدہ سے خوش گوار موڈ میں سوالات کیے۔
ذرائع نمائندے کو ملنے والی اطلاع کے مطابق کراچی کے رہائشی خاندان اپنی بیٹی کی بارات لے کر حیدرآباد جارہا تھا کہ اچانک نیشنل ہائی وے کے قریب چیک پوسٹ پر رینجرز اہلکاروں نے روک لیا۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ویسے تو حیدرآباد آنے جانے والی مسافر گاڑیوں کو روکا جاتا ہے مگر اس بار پرائیوٹ بس کو روکا گیا جس پر گاڑی میں بیٹھے بزرگ نیچے اترے اور وہاں موجود افسر سے بات چیت کرنے لگے۔
اسی دوران ایک اہلکار تلاشی لینے اور تفتیش کی غرض سے گاڑی میں داخل ہوا اور اندر بیٹھے لوگوں سے سوالات شروع کیے، جیسے کہ کہاں سے آرہے اور کہاں جارہے ہیں؟ کس کی شادی ہے؟ کون ہے یہ؟۔
گاڑی میں سوار فیملی ممبر کا کہنا ہے کہ ان سوالات کے بعد یک دم تلاشی لینے والے اہلکار نے خوش گوار موڈ میں سوال کیا کہ “بھائی والے ہوکیا؟”،
بس میں سوار کچھ لوگ اس کا مطلب نہ سمجھ سکے اور انہوں نے جواب میں کہاں ہاں سب دلہن کے بھائی ہیں، اس پر اہلکار مسکرایا اور پھر وہی سوال دہرایا کیا آپ میرا سوال سمجھے نہیں؟ تو بس میں بیٹھے لوگوں نے نفی میں سر ہلایا۔
تلاشی کے بعد بس سے واپس اترتے ہوئے اہلکار دلہن کی والدہ کے پاس گیا اور اُن کی گود میں موجود بچی کے پیار کرتے ہوئے خاتون سے پوچھا کہ “سب بھائی والے ہیں؟” خاتون مسکرائیں اور انہوں نے کہا کہ ہاں!!۔
حیران کُن طور پر رینجرز اہلکار مسکرانے لگا اور اُس نے خاتون کو کہا کہ واقعی اگر ایسا ہے تو نعرہ لگا کر دکھائیں، اس کے بعد خاتون نے اُس کے سامنے بانی ایم کیو ایم کے حق میں زور دار نعرہ لگایا اور پھر وہ اہلکار بس سے مسکراتا ہوا اتر گیا۔
دلہن کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے خوشگوار واقعات سے دو طرفہ اعتماد بڑھتا ہے اور غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں۔