آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔
یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے لیے میڈیا کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کروانا ہے۔
اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس 2017 میں 46 صحافی جبکہ 1992 سے اب تک 1400 سے زائد صحافی یشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
گزشتہ برس دو روز قبل افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے دھماکے میں بھی 10 صحافی جاں بحق ہوئے جبکہ ایک روز قبل اسلام آباد میں ڈیلی خیبر سے وابستہ صحافی کو بھی فائرنگ کر کے زخمی کیا گیا۔
پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔
پاکستان میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات، ہراسانی اور قانونی کارروائی میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔