خواب ریزہ ریزہ ہیں
مرچکی تمنائیں
ہے لہولہان امید
خواہشوں نے دم توڑا
آرزو نہیں باقی
اب کوئی جنازے پر
جب گلے لگاتا ہے
درد کم نہیں ہوتا
صبرآنہیں جاتا
اب توبس گلے لگ کر
ہم سوال کرتے ہیں
جسم و روح کا رشتہ
کیا ابھی سلامت ہے؟
دیکھ کربتاؤ تو
دل میرا دھڑکتا ہے؟
کیا میں اب بھی زندہ ہوں؟
حوصلہ کہاں، کس میں
صبر کیسا اورکتنا
غمگساری کیا معنی
یہ تسلیاں چھوڑو
تعزیت بھی مت کرنا
اس طرح کا برتاؤ
زندگی سے کرتے ہیں
ہم ہیں جاں بلب بلکہ
یوں کہو تو بہتر ہے
موت کے دہانے پر
ہم سبھی توبیٹھے ہیں
اب تسلیاں مت دو
غمگساریاں چھوڑو
بس دعائیں کافی ہیں
صبح کی خبر ہے نہ
شام کا پتا ہم کو
کس کی اندھی گولی سے
یا کہ بم دھماکے میں
کون سی کہانی کا
اختتام کیا ہو گا
کون جانتا ہے یہ
کیا خزاں مقدر ہے
ارضِ پاک کا اپنی
کیا لہو کی بارش ہی
اس زمیں پہ برسے گی
کون جانتا ہے یہ
ہم تو بس گلے لگ کر
اتنا جان سکتے ہیں
کس کا دل دھڑکتا ہے
کون کون زندہ ہے