’’وسیم اختر صاحب !! کراچی کے عوام بوند بوند کو ترس گئے اور آپ فائیو اسٹار ہوٹل کی دعوتیں اڑا رہے ہیں‘‘
کراچی: وائس آف شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنما اور معروف سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ایڈوکیٹ راشد رضوی نے وسیم اختر کی دعوتوں پر سوالات اٹھا دیے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وسیم اختر نے کورنگی ایسوسی ایشن کی جانب سے دیے عشائیے کی تصاویر شیئر کیں جو ایک شاندار دعوت دی۔
راشد رضوی نے وسیم اختر کے ٹویٹ کو کوڈ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’وسیم اختر صاحب کراچی کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئی اور آپ فائیو اسٹار ہوٹل میں بھاشن دے کر دعوتیں اڑانے میں مصروف ہیں‘‘ ، اُن کا کہنا تھا کہ آپ میئر ہیں، زرا کراچی کی عوام کی شدید گرمی میں پانی کی عدم فراہمی پر نظر ڈالیں،عوام کا پانی روک کر ٹینکر مافیہ کے زریعے بیچا جارہا ہے‘‘۔
وسیم اختر صاحب کراچی کی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئ ہے اور آپ فائیو اسٹار ہوٹل میں بھاشن دے کر دعوتیں اڑانے میں مصروف ہیں۔ آپ میئر ہیں، زرا کراچی کی عوام کی شدید گرمی میں پانی کی عدم فراہمی پر نظر ڈالیں۔ عوام کا پانی روک کر ٹینکر مافیہ کے زریعے بیچا جارہا ہے@wasimakhtar1955 https://t.co/BjwO6juIyQ
— Syed Rashid Rizvi (@srashidrizvi) June 17, 2019
راشد رضوی نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ’’حکومتوں کا کام ایک دوسرے پر ملبہ ڈال کر عوامی ذمہ داریوں سے جان چھڑانا، جب کراچی کی عوام سےووٹ لینے والے سیاستدان آتے ہیں تو شہر کو پانی فراہم کرنے کے جھوٹے دعوے کیوں کرتے ہیں؟ عوام کو صاف بتا دیں کہ پانی کا وعدہ پیپلز پارٹی کا وزیر پورا کرے گا لیکن ووٹ ہمیں دیں، جب ووٹر آپکا زمہ داری بھی آپ پر ہی عائد ہوتی ہے۔
حکومتوں کا کام ایک دوسرے پر ملبہ ڈال کر عوامی ذمہ داریوں سے جان چھڑانا ہے، جب کراچی کی عوام سےووٹ لینےسیاستدان آتے ہیں تو کیوں پانی فراہمی کے جھوٹے وعدے کرتے ہیں؟ کہہ دیا کریں کہ پانی کا وعدہ پیپلز پارٹی کا وزیر پورا کرے گا لیکن ووٹ ہمیں دیں۔ ووٹر آپکا زمہ داری بھی آپکی
— Syed Rashid Rizvi (@srashidrizvi) June 18, 2019
سوشل میڈیا صارف ایس ایم یونس نے راشد رضوی کو جواب دیا کہ ’’یہ سوال تو @SaeedGhani1 (وزیر بلدیات سندھ) سے بنتا ہے جو آپ مئیر @wasimakhtar1955 سے پوچھ رہے ہیں آج کی پریس کانفرنس نہیں دیکھی شاید آپ نے ، ساتھ ہی انہوں نے #VoiceofKarachi کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
سوال تو @SaeedGhani1 سے بنتا ہے جو آپ مئیر @wasimakhtar1955 سے پوچھ رہے ہیں آج کی پریس کانفرنس نہیں دیکھی آپ نے #VoiceofKarachi
— S M Younus (@_smyounus) June 17, 2019
ایک اور صارف عدنان شریف نے انکشاف کیا کہ ’’موصوف ایم پی اے کا الیکشن لڑچکے ہیں مگر ان کو یہ نہیں پتہ کے پانی کا محکمہ واٹر بورڈ کس کے ماتحت ہے، میٸر سے سوال تو سب کرتے ہیں مگر اس کے اختیارات کی بات کوٸی نہیں کرتا۔‘‘
موصوف ایم پی اے کا الیکشن لڑچکے ہیں مگر ان کو یہ نہیں پتہ کے پانی کا محکمہ واٹر بورڈ کس کے ماتحت ہے، میٸر سے سوال تو سب کرتے ہیں مگر اس کے اختیارات کی بات کوٸی نہیں کرتا.#VoiceofKarachi
— Adnan Sharif عدنان (@Addi_AM_) June 17, 2019
راشد رضوی نے جواب دیا کہ ’’حکومتوں کا کام ایک دوسرے پر ملبہ ڈال کر عوام کی ذمہ داریوں سے جان چھڑانا ہے، جب کراچی کی عوام سے ووٹ لینے سیاستدان آتے ہیں تو کیوں پانی فراہمی کے جھوٹے وعدے کرتے ہیں؟ کہہ دیا کریں کہ پانی کا وعدہ پیپلز پارٹی کا وزیر پورا کرے گا لیکن ووٹ ہمیں دیں۔ ووٹر آپکا تو زمہ داری بھی آپکی !‘‘
حکومتوں کا کام ایک دوسرے پر ملبہ ڈال کر عوام کی ذمہ داریوں سے جان چھڑانا ہے، جب کراچی کی عوام سے ووٹ لینے سیاستدان آتے ہیں تو کیوں پانی فراہمی کے جھوٹے وعدے کرتے ہیں؟ کہہ دیا کریں کہ پانی کا وعدہ پیپلز پارٹی کا وزیر پورا کرے گا لیکن ووٹ ہمیں دیں۔ ووٹر آپکا تو زمہ داری بھی آپکی !
— Syed Rashid Rizvi (@srashidrizvi) June 18, 2019
ایس ایم یونس نے جواب در جواب دیتے ہوئے راشد رضوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’سر عرض کروں کہ مئیر @wasimakhtar1955 اور @MQMPKOfficial ہر قانونی راستہ چاہے عدالت ہو یا احتجاج، اختیار کر چکی ہے لیکن سمجھنے کی بات یہ کے واٹر بورڈ کا انچارج @SaeedGhani1 ہیں آپکی تنقید مئیر پہ بلا جواز ہے‘‘۔
سر عرض کروں کہ مئیر @wasimakhtar1955 اور @MQMPKOfficial ہر قانونی راستہ چاہے عدالت ہو یا احتجاج، اختیار کر چکی ہے لیکن سمجھنے کی بات یہ کے واٹر بورڈ کا انچارج @SaeedGhani1 ہیں آپکی تنقید مئیر پہ بلا جواز ہے#voiceOfKarachi
— S M Younus (@_smyounus) June 18, 2019
یاد رہے کہ کراچی میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور شہر کے بیشتر حصوں میں پانی فراہم نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے عوام شدید پریشان ہیں۔
سر کون پانی کی لائن میں گدے اور رازائیا ڈال رہا عوام نے بتا دیا @SaeedGhani1 pic.twitter.com/Y9lEtO4yzC
— عمیر (آزاد پنچھی) 🇵🇰 (@Ommiyar) June 19, 2019