ٹاؤن کی سطح پر جو اختیارات دینے چاہیے تھے وہ نہیں دئیے جارہے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن
چیئرمینز میرے ساتھ بیٹھے ہیں۔ انتخابات کو ڈیڑھ دو سال ہوچکے ہیں اور میئر نے 19جون کو حلف اٹھایا۔ پیپلز پارٹی نے جو کام کیا ہے سب کے سامنے ہے۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہوئے میئرشپ پر قبضہ کیا۔ کراچی جو ہمیشہ سب کو اپنے دامن میں بسا لیتا ہے۔ پورے پاکستان کی معیشت میں کراچی کا آدھا حصہ ہے۔ 60فیصد سے زائد کا ٹیکس کراچی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے کراچی اتنا کرتا ہے لیکن اس شہر کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا۔ اگر کسی بچے سے بھی پوچھا جائے کہ بلدیاتی نمائندوں کا کیا کام ہے۔ وہ آپ کو بتائے گا کہ صفائی ستھرائی کا کام کرنا، پانی کی سہولیات دینا و دیگر کام ہیں۔ لیکن ہمارے ملک میں یہ اختیارات نہیں دئیے جاتے۔ ٹاؤن کی سطح پر جو اختیارات دینے چاہیے تھے وہ نہیں دئیے جارہے ہیں۔ سندھ حکومت نے یہ تمام اختیارات اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ اس سندھ حکومت اپنے پاس سے ٹھیکے دیتی ہے جو کرپشن کرتے ہیں۔
ہمارے ساتھ کراچی کے ٹاؤن چیئرمین موجود ہیں۔ جمہوریت پر شب خون مارا گیا۔ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام پر قبضہ کرلیا۔ سب کے لیے یہ شہر روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ پاکستان کی معیشت میں آدھا حصہ اس شہر کا ہے۔ صوبائی حکومت کا 97 فیصد ریوینیو کراچی سے جمع ہوتا ہے۔ بلدیاتی حکومت کو سوا سال ہوگیا۔ صفائی ستھرائی کا نظام ہے۔ بنیادی صحت کی سہولیات کی نظام ہے۔ بیرون ملک قانون نافذ کرنے کا نظام بھی میئر کے پاس ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں بلدیاتی نظام کو حکومتیں مانتی ہی نہیں۔ انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی نے جتنے وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے۔ سندھ حکومت نے کنٹرول کیا ہوا ہے۔ ٹھیکیداری نظام کے تحت کم قیمتوں میں لیبر کو لایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے صفائی کا نظام نہیں ہے۔ پانی بنیادی ضرورت ہے۔ سیوریج جو گندگی پھیلی ہوئی ہے۔ پی ایف سی ایوارڈ نہیں ہوسکا۔ صوبے کو بجٹ کا 62 فیصد وفاق سے ملتا ہے۔ یہ قبضہ کرکے میئر بنے ہیں۔ سکھر کو دیکھ لیں پورا ڈوب گیا ہے۔ یہ پیپلز پارٹی کی کارکردگی ہے۔ پیپلز پارٹی صوبے میں دھندا کررہی ہے۔ انہوں نے قصبہ کیا ہوا ہے۔ ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اسی طرح بلدیاتی اداروں کے پاس ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں یہ بات واضح لکھا ہوا ہے کہ یہ اختیارات بلدیاتی نمائندوں کے دئیے جائیں گے۔ یہ لوگ اختیارات پر بیٹھے ہیں اور کسی کو کوئی کام کرنے نہیں دیتے۔ اختیارات پر قابض لوگ کہتے ہیں بھی ہیں کہ ہم جمہوری ہیں۔ انکے زیر انتظام سکھر بارش میں آج ڈوب چکا ہے۔ کراچی میں تو بارش ہی نہیں ہوئی کچھ ابھی۔ ورلڈ بینک سے 1.6 بلین روپے کا قرض لیا ہوا ہے۔ ہم نے کہا تھا کہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ ہم آواز اٹھا رہے ہیں لیکن اختیارات سے بڑھ کر کام بھی کررہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف بادشاہت کا نظام ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ اچانک اپنی بیٹی کے ساتھ نکل کر آئے اور 14,14روپے بجلی دو ماہ کے لیے کم کردی۔ آپ کی حکومت ہے پورے ملک کے ٹیرف میں کمی کا اعلان کریں۔ دو ماہ کے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے اسے کم کروائیں۔ ابھی ہم آئی پی پیز کا رونہ رو رہے تھے اب آئی ٹی سیز سامنے آگئے ہیں۔ اس نظام کے پیچھے کون لوگ ہیں؟ کون لوگ ان کی سرپرستی کرتے ہیں؟ ہم مطالبہ کرتے ہیں جو لوگ بھی اس ملوث ہیں ان سب کو لٹکایا جائے۔ ہماری معیشت کو ان لوگوں نے تباہ کردیا ہے۔ تو دو ماہ کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں، مکمل طور پر سستی کی جائے۔ اب تو دیگر صوبوں سے بھی آواز آرہی ہے کہ یہ غلط کیا جارہا ہے۔ ہم حکومت کے خلاف 28اگست کو ملک گیر احتجاج کرنے جارہے ہیں۔ تاجروں نے بھی ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ ایم کیو ایم کو کراچی میں ووٹ ملے ہی نہیں ہیں یہ بات سب کو معلوم ہے۔ یہ لوگ بوٹ پالش کرکے فارم 47 کے ذریعے حکومت میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنہیں ووٹ ہی نہیں ملے انہیں ساری سیٹیں دے دی گئی ہیں۔ ہمارا حکومت سے 45دن کا معاہدہ ہے اور ہم یہ گن رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی پریس کانفرنس۔ نواز شریف بادشاہ سلامت نے اپنی صاحبزدای کو ساتھ بیٹھایا ہے۔ یہ بادشاہت نہیں چلے گی۔ آئی پی پیپز کو انہوں نے مسلط کیا ہے۔ ہم ان آئی پی پیپز کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے۔ ہمیں ٹیرف میں کمی چاہیے۔ صنعتکار کہہ رہے ہیں ہماری صنعتیں بند ہورہی ہیں۔ الٹے کیسز میں سیاسی کیسز میں اندر ڈال دیتے ہیں۔ ہماری معیشت کے ساتھ کا نے کس نے یہ سلوک ہے۔ کیپسٹی پیمنٹ وصول نہیں ہونی چاہیے۔ 28 اگست کو ہڑتال ہوگئی۔ یہ بوٹ پالش کرکے فارم 47 پر آئے ہیں۔ عوام مسترد شدہ لوگوں کو جانتے ہیں۔ ہمارے معاہدے کے 34 روز باقی ہیں۔ کل میں کوئٹہ جاؤں گا۔ اگر معاہدے پر عمل نہ ہوا تو ہر جگہ سے لانگ مارچ نکلے گا۔ جماعت اسلامی ایک منظم جماعت ہے، حکومت کا کام ہے کہ وہ لوگوں کو ریلیف فراہم کرے۔ کے الیکٹرک نے اس شہر کو سب سے زیادہ تباہ کیا ہے۔ کے الیکٹرک کے ظلم میں ایم کیو ایم پیپلز پارٹی اور ن لیگ یہ سب شامل ہیں۔ کے الیکٹرک کے بوسیدہ جو پلانٹ چل رہے ہیں یہ کیا بجلی بنائیں گے۔ یہ ہے کے الیکٹرک کا چہرہ، اس کے کالے کرتوتوں میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔