سندھ فوڈ اتھارٹی (ایس ایف اے) حکام نے کہا ہے کہ شہر بھر میں چائے کی تقریباً ہر دکان اور ڈھابے پر استعمال ہونے والا دودھ اور چائے کی پتی خطرناک حد تک نقصان دہ کیمیکلز اور مادوں سے آلودہ پائی گئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق حکام نے مزید کہا کہ مختلف علاقوں میں چائے کی پتی کے 100 فیصد نمونے اور دودھ کے 90 فیصد نمونے ملاوٹ شدہ اور کیمیکل اور اضافی رنگوں سے آلودہ پائے گئے ہیں۔
ہفتے کو ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس ایف اے نے حال ہی میں کراچی کے مختلف علاقوں میں 127 چائے خانوں اور ڈھابوں کا معائنہ کیا تھا تاکہ چائے کے دو اہم اجزا کے نمونے حاصل کیے جاسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے تجزیے سے پتہ چلا کہ وہ سبھی آلودہ اور ملاوٹ شدہ چائے کی پتی کا استعمال کر رہے تھے، جبکہ صرف 10 فیصد چائے خانے خالص دودھ استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چائے کی 127 دکانوں سے لیے گئے دودھ کے 80 فیصد نمونوں میں مختلف کیمیکلز کی ملاوٹ پائی گئی جبکہ 10 فیصد میں پانی کی ملاوٹ پائی گئی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ دودھ کے نمونے ملاوٹ شدہ اور ڈٹرجنٹ، کاربونیٹس، نمک، چینی، خشک دودھ اور اضافی پانی سے آلودہ پائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ چائے کی تمام 110 دکانوں اور ڈھابوں میں چائے کی پتی بھی ملاوٹ شدہ اور آلودہ پائی گئیں۔ ایس ایف اے کے ڈائریکٹر جنرل آصف جان صدیقی نے بتایا کہ دودھ اور چائے کی پتی کے جمع کردہ نمونوں کی جان ایس ایف اے اور جامعہ کراچی کی مشترکہ لیبارٹری نے کی۔
انہوں نے کہا کہ اتھارٹی نے چائے کے ملاوٹ شدہ اور آلودہ اجزا کے استعمال کے خلاف سخت کارروائی کا منصوبہ بنایا ہے، ملاوٹ شدہ دودھ اور چائے کی پتی کی سپلائی اور کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
