شہر قائد کے علاقے نئی کراچی میں واقع سندھ گورنمنٹ اسپتال کے ملازم وصی الدین عباسی کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ تین گریڈ کا افسر ہونے کے باوجود گاڑی رکھتا ہے اور سرکاری مکان کو فحاشی اڈے کے طور پر استعمال کر کے خواتین کی ویڈیو بناتا ہے۔
پیپلز پیرا میڈیکل اسٹاف پاکستان ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کی جانب سے وصی الدین عباسی پر سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں ذمہ داران کا کہنا تھا کہسندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی کے وصی الدین عباسی کی کرپشن بدمعاشی کی اور بلیک میلنگ اب نہی چلےگی۔
پی پی پیرا میڈیکل اسٹاف پاکستان کے مطابق وصی الدین عباسی لوئر گریڈ 03 میں بھرتی ہوا پھر جعلی سرٹیفکیٹ بنوا کر 09 گریڈ میں ڈینٹل ٹیکنیشن بن گیا اور کیڈر بھی تبدیل کروا لیا جو کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی کھلی خلاف ورزی ہے، علاوہ ازیں اُس نے اسٹیورڈ کا عہدہ حاصل کر کے سرکاری مکان بھی اپنے نام کرایا جس کا وہ الاؤنس ادا نہیں کررہا، جب کہ ایک سرکاری گاڑی GP 3838 بھی اس کے زیر استمعال ہے۔
الزام عائد کیا گیا ہے کہ وصی الدین عباسی سرکاری مکان کو فحاشی اڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے اور وہاں آنے والی خواتین کی فحش ویڈیوز خفیہ طریقے سے بنا کر ان سے اپنی ناجائز خواہشات پوری کرواتا جبکہ پیسے بھی لیتا ہے۔
پی پی عہدیداروں نے اعلی حکام سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ 03 گریڈ کے ڈینٹل اٹینڈنڈ وصی ادیں عباسی کی ڈگری ڈپلومہ اور لی جانے والی مراعات کا نوٹس لیا جائے شفاف تحقیقات کی جائیں۔
مزید الزام ہے کہ وصی عباسی کی انکوائری ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے یہاں چل رہی ہے اور سیاسی اثر رسوخ استمعال کرتے ہوئے وصی الدین عباسی نے سرکاری سوال نامے کو کوڑا سمجھ کر کوڑا دان میں ڈال دیا۔ آج بھی وصی عباسی مختلف سیاسی جماعت کا سہارا لیتے ہوئے انتظامیہ و ملازمین کو ہراساں کرتا ہے۔ ڈیوٹی نہ کرنا ملازمین کو زد و کوب کرنا ان سے پیسے لینا اور مڈ وائف اسٹوڈنٹ کو نوکری کا جھانسا دے کر اپنی خوائشات پوری کرنا اعلی افسران کی طرز پر مراعات لینا وصی عباسی کا پرانا طریقہ رہا ہے۔