سیاست میں‌ فوجی کردار کو اجاگر کرنے پر اغوا کیا گیا، وقاص گورایہ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) لاپتہ ہونے والے پاکستانی بلاگر وقاص گورائیہ نے واپسی کے بعد الزام عائد کیا ہے کہ فوج سے تعلقات رکھنے والے ایک حکومتی ادارے نے اپنی تسکین کیلئے مجھے اغواءکر کے تشدد کا نشانہ بنایا ۔”پاکستان میں فوج کے سامنے کسی کو تو کھڑا ہونا ہو گا “۔

بی بی سی کے مطابق رواں سال کے آغاز میں لاپتہ ہونے والے آزاد خیال پاکستانی بلاگر وقاص گورائیہ نے لب کشائی کر تے ہوئے کہا ہے کہ اسے فوج سے وابستہ ایک حکومتی ادارے نے محض اپنی خوشی کیلئے اغواءکیا اور پھر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔بلاگر نے مطالبہ کیا کہ ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کااحتساب کیا جائے اور حکومت کو اس کی تحقیقات کرنی چاہئیں کیونکہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جو متعلقہ افراد کی نشاندہی کرنے کیلئے کافی ہونگے ۔

اس وقت نیدرلینڈ میں مقیم پاکستانی بلاگر نے بی بی سی کو اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسے حد سے زیادہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔”مجھے اغواءکے تین ہفتوں کے دوران مکے اور تھپڑ مارے گئے اور شدید ذہنی ازیت کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد مجھے پریشانی لاحق ہو گئی تھی کہ کبھی رہائی نہیں مل سکے گی“۔

وقاص گورائیہ نے کہا کہ ہمیں پتہ تھا کہ اب بچنا مشکل ہے اور تشدد کے دوران موت ہمارا مقدر ہو گی ، انہوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی تقریب کے حوالے سے اپنے تجربے پر بھی بات کی ۔

بلاگر نے کہا کہ مجھے پاکستان کے سیاسی نظام میں پاک فوج کے اثر و رسوخ کے حوالے سے تنقیدی فیس بک پیچ چلانے پر اغوا ءکیا گیا۔ بیچ پر صوبہ بلوچستان میں پاک فوج کی پالیسی پر بھی تنقیدی مواد موجود ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ایسا کر کے کسی قانون کو پامال نہیں کیا گیا ۔”میں نے کوئی مجرمانہ کام نہیں کیا کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو میں عدالت کا سامنا کر رہا ہوتا ناکہ غیر قانونی حراست کا “۔

وقاص نے کہا کہ مجھ سے منسوب کیے جانے والے توہین رسالت کے الزامات غلط ہیں اور میرے بیچ پر مبینہ گستاخانہ پوسٹنگز من گھڑت ہیں ۔”مجھے یقین ہے کہ توہین رسالت کے الزامات ہمارے فیس بک پیچ کو بند کرنے ، ہمارے اہل خانہ کو دھمکانے اور ہم پر دباﺅ ڈالنے کی کاوش ہیں “۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے اقوام متحدہ میں بات کرنے سے پاکستان میں پارلیمنٹ سے بل منظور کرانے میں مدد ملے گی جس کے بعدیکیورٹی سروسز لاپتہ افراد کے اغواءہونے کے تین روز کے دوران معلومات جاری کرنے کے پابند ہو نگے ۔

تشد د کے بعد بلاگر کے ہاتھوں اور پاﺅں کی رگیں متاثر اور سننے میں دشواری کا سامنا ہے مگر اس کے باوجود وہ اپنے کام کو جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ”وہ ابھی بھی لوگوں کا انتخاب کررہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خطرات لاحق ہیں جن میں ہمارے دوست اورساتھی کارکن شامل ہیں مگر ہم کیسے رک سکتے ہیں ؟ کسی نہ کسی کو تو کھڑا ہونا ہو گا “۔

یاد رہے پاک فوج پہلے ہی اس معاملے میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کر چکی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: