واشنگٹن: انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر امریکا نے سندھ پولیس کے سابق افسر اور ایس ایس پی راؤ انوار کو بلیک لسٹ قرار دیتے ہوئے اثاثے منجمند اور امریکا داخلے پر پابندی لگا دی۔
امریکی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار سمیت 18 افراد کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا، ایس ایس پی ملیر کے مبارے میں لکھا گیا ہے کہ انہوں نے پولیس میں رہتے ہوئے جعلی ان کاؤنٹر کیے اور نقیب اللہ سمیت 444 افراد کو قتل کیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار نے غیرقانونی طریقے سے کاروبار کیا اور پیٹرول پمپ سمیت دیگر اثاثے بنائے جبکہ وہ اغوا برائے تاوان میں بھی ملوث رہے۔ امریکا نے راؤ انوار سمیت 18 افراد کے اثاثوں کو منجمند کرنے اور اُن کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔
پاکستان کے علاوہ برما، لیبیا، سلواکیا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اور جنوبی سوڈان سمیت دیگر ممالک کی شخصیات کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا۔ خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر افراد پر نقیب اللہ محسود کے قتل کی فرد جرم عائد کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ راؤ انوار ساز باز کرنے، بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے ذمہ دار رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق راؤ انوار نے پولیس اور مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے ٹھگوں کے نیٹ ورک کی مدد کی جو مبینہ طور پر بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے، منشیات کی فروخت اور قتل کی وارداتوں میں ملوث تھے۔