جماعت اسلامی نے 19فروری کو نیو ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی ”بلدیاتی الیکشن مکمل کراؤ“ تحریک شروع کر رہی ہے۔ اتوار 19فروری کو نیو ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ 11 ملتوی شدہ نشستوں پر فوری الیکشن کرانے، تمام نتائج جاری کرنے، نو منتخب بلدیاتی نمائندوں سے حلف لینے اور انتخابی عمل کو مکمل کرنے کے مطالبات کی منظوری کے لیے ہمارے پاس ٹرین مارچ اور اسلام آباد الیکشن آفس پر دھرنے کا آپشن موجود ہے۔ چیف الیکشن کمشنر تمام تر دباؤ سے آزاد ہو کر اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں۔

حافظ نعیم الرحمن نے وفاقی حکومت کو متنبہ کیا کہ کے الیکٹرک کو دوبارہ لائسنس دے کر اہل کراچی سے لوٹ مار کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے خلاف عدالتوں سے رجوع اور عوامی و سیاسی طور پر بھی بھر پور احتجاج کریں گے۔ ریڈ لائین بس پروجیکٹ کے ناقص منصوبہ بندی اور حکومت کی نا اہلی نے ٹریفک کے مسائل بڑھا دیئے ہیں، پی ایس ایل کے میچز کے انعقاد سے بھی مسائل مزید بڑھیں گے، عدالتی فیصلہ موجود ہے کہ سڑکوں کو بند نہ کیا جائے،اس لیے حکومت عوامی مسائل کے حل کے لیے متبادل انتظامات کرے۔

بدھ کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ایک ماہ ہو گیا ہے بلدیاتی انتخابی عمل کو مکمل نہیں کیا جارہا ہے، قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے شیڈول کا تو اعلان کر دیا گیا ہے جن کا فی الوقت ملک اور قوم کو کوئی فائدہ نہیں لیکن بلدیاتی انتخابات جن سے کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل کا تعلق ہے اسے تعطل کا شکار کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کے درست نتائج فوری جاری کیے جائیں اور باقی متنازعہ نشستوں کا بھی جلد ازجلد فیصلہ کیا جائے تاکہ جمہوری عمل آگے بڑھے اور بلدیاتی انتخابی عمل مکمل ہو، عوام کا میئر منتخب ہو اور بلدیاتی نمائندے اپنا کام کر سکیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک کی ہمیشہ اور ہر دور حکومت میں نا جائز طور پر سرپرستی کی گئی ہے، پی ٹی آئی، نواز لیگ و پیپلزپارٹی کی حکومت اور نیپرانے اس کراچی دشمن کمپنی کی سہولت کاری کی ہے اور ایم کیو ایم بھی ان تمام پارٹیوں کے ساتھ حکومت و اقتدار اور کے الیکٹرک کی سہولت کاری میں شریک جرم رہی ہے۔ کے الیکٹرک نے نج کاری کے بعد معاہدہ کے مطابق پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا نہ اپنے ترسیلی نظام کو بہتر کیا، اووربلنگ اور بدترین لوڈشیڈنگ سے کراچی کے عوام کو دہرے عذاب میں مبتلا کیے رکھا۔