حکومت اور عدلیہ میں‌ ٹھن گئی، تصادم کا خدشہ

اسلام آباد: نہال ہاشمی کے بیان پر سپریم کورٹ کے ججز کے ریمارکس کے بعد حکومت اور عدلیہ میں ٹھن گئی، حکومتی ترجمان نے نہال ہاشمی کیس کی سماعت کے دوران معزز ججز کے مبینہ ریمارکس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ریمارکس کی روایت سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے منافی ہیں، ایسے ریمارکس سے پاکستان کے وقار کو دھچکا لگا۔

حکومتی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معزز ججز نہال ہاشمی کی تقریر کے بعد وزیراعظم کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو نظر انداز کردیا، ججز کے مبینہ ریمارکس سے پاکستان کے وقار کو دھچکا لگا۔

ترجمان حکومت پاکستان نے کاہ کہ ججز کی جانب سے حکومت کو مافیا اور اٹارنی جنرل کو اُس کا نمائندہ قرار دیا جانا افسوسناک عمل ہے، اس طرح کے ریمارکس سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے منافی ہے۔

ترجمان نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مریم اورنگزیب نے کل ہی دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا کہ نہال ہاشمی کے ریمارکس کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں، وزیر اعظم کی صدارت میں قومی سلامتی کا اجلاس صبح سے جاری ہے جو دوپہر ساڑھے تین بجے ختم ہوا۔

حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ  اجلاس کےخاتمےپرمعاملہ وزیراعظم کےعلم میں لایاگیا تو انہوں نے نہال ہاشمی کی رکنیت معطل کرتےہوئےشوکاز نوٹس جاری کیا اور مناسب جواب نہ ملنے پر نہال ہاشمی کو سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی۔

یاد رہے متنازعہ بیان کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے از خود نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی ذاتی نوعیت کی حیثیت میں طلب کیا تھا، سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیے کہ ہم نے بہت سے مقدمات سنے مگر اس طرح کی دھمکیوں کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا، کیا آپ کسی مافیا سے تعلق رکھتے ہیں؟ ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: