رمضان بچت بازار، ڈپٹی کمشنر کورنگی کی کھلی عام سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی

کراچی(اسٹاف رپورٹ) ڈپٹی کمشنر ضلع کورنگی نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور کمشنر کراچی کے ا حکا مات ماننے سے انکار کر دیا ، قیوم آباد کے قریب ملیرندی پر بچت بازار لگانے کی اجازت دے کر عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں گئیں ۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے ندیوں سے ہر قسم کی تجاوزات ختم کرنے کاحکم دیا ہے اس کے علاوہ کمشنر کراچی کے آفس سے 10مئی کو ملیر ندی سے تجاوزات (بازار) فوری ہٹانے کے احکامات دیئے تاہم ضلع کورنگی کی ڈپٹی کمشنر شادیہ جعفر نے کمشنر کراچی کے احکام کو نظر انداز کر کے ضلع کورنگی میں واقع قیوم آباد سے متصل ملیر ندی کے اندر بچت بازار کے نام پر بازار لگانے کی اجازت دے دی ہے تاہم مذکورہ بازار میں کو ئی اشیاء سستے داموں فروخت نہیں کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ بااثربازار مافیا مذکورہ اراضی پر گذشتہ کئی سالوں سے غیر قانونی طور پر بازار لگایا جا تا رہا تھا بعد ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ندی نالوں پر ہر قسم کی تجاوزات ہٹانے کے حکم کے بعد ڈپٹی کمشنر کورنگی شادیہ جعفر نے لگنے والے بازار کیخلاف چند ہفتوں قبل کارروائی کرتے ہوئے خاتمہ کر دیا تھا تاہم حیرت انگیر طور پر اپنے ہی حکم کو نظرانداز کر کے ایک بار پھر بچت بازار لگانے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ اس حوالے سے کمشنر کراچی آفس کے اسسٹنٹ کمشنرعبد لستار ہاکڑو نے کمشنر کراچی کی ہدایت پرڈی سی کورنگی کو 10مئی کو ایک لیٹر جاری کیا ہے جس کے مطابق مذکورہ بچت بازار کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے تاہم ڈپٹی کمشنر شادیہ جعفر نے اب تک بازار ہٹانے کی حکمت عملی طے نہیں کی بلکہ ندی میں لگنے والے بازار کو قانونی بازار گرداننے پر بضد ہیں ڈی سی کورنگی کا کہنا تھا کہ مذکورہ بازار عید کی چاند رات تک لگایا جائے گا اور بازارشہریوں کو گراں فروشی سے بچانے کیلئے لگایا گیا۔ اس حوالے سے ڈی سی کورنگی کے نجی ترجمان منظر امام سے جب بازار لگانے کا اجازت نامہ اور کتنے ایکڑ پر بازار لگانے کی اجازت دی گئی ہے اور سرکاری خزانے کو کتنا ریونیو آیا ہے سے متعلق سوال کیا گیا تو وہ کوئی خاطر خواہ جواب دینے کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیتے رہے ۔یادرہے کہ سابقہ عید قربان سے قبل متعلقہ محکموں سے مبینہ ساز باز کر کے بازار مافیا نے ندی کے مختلف مقامات سے مٹی اٹھا کر 180ایکڑ پر مویشی منڈی لگائی گئی۔جس کی سابق ڈی سی ملیر محمد علی شاہ کے خلاف انکوئری بھی شروع کی گئی تھی ۔ باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کورنگی کا عملہ بازار مافیا سے ملا ہوا ہے جس کے عوض بھاری نذرانہ وصول کرنے کا الزام ہے۔ندی نالوں پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات ہیں کہ ندی نالوں پر کسی بھی قسم کی تجاوزات قائم نہ کی جائے تاہم ڈی سی کورنگی عدالتی احکام کی خلاف ورزی کر کے توہین عدالت کے مرتکب ہورہی ہیں۔ اس حوالے سے ڈی سیکورنگی کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں چیف سیکرٹری سندھ کی ہدایت پر ندی میں بچت بازار لگانے کا دعوہ کیا گیا ہے اس حوالے سے جب چیف سیکرٹری کے ترجمان نوخیزسے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری ملک سے باہر ہیں کمشنر کراچی اس کا جواب دے سکتے ہیں تاہم ندی میں کسی بھی قسم کی تجارتی مقاصد کیلئے بازار کی اجازت غیر قانونی ہے۔