لاہور میں انتہائی افسوسناک واقع اُس وقت پیش آیا کہ جب اپنی اہلیہ پر شک کرنے کی وجہ سے جسٹس طارق نے بینک میں ملازمت کرنے والے ملازم طیب کو پولیس اہلکاروں کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا۔
واقع کچھ یوں پیش آیا کہ طیب شیخ نامی شخص حبیب بینک میں ملازمت کرتا ہے،چھ ماہ قبل جسٹس طارق کی بیوی شازیہ طارق بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے آئیں اور اُن اکاؤنٹ کھل گیا، بینک ملازم اور لڑکے کے فون نمبرز کا تبادلہ ہوا۔
خاتون ملازم کو فون کر کے بینک کے معاملات پر بات چیت کر لیتی تھیں مگر اسی دوران جسٹس طارق کو اپنی بیوی پر شک ہوا کہ اس کے طیب کے ساتھ تعلقات ہیں، جسٹس صاحب نے دو پولیس اہلکاروں اور دیگر نامعلوم افراد کے ذریعے کل صبح آٹھ بجے طیب کو آفس جاتے ہوئے اغوا کیا اور اپنے گھر ویسٹریج لے گئے. جہاں اسے پنکھے کے ساتھ الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر کے باہر پھینک دیا۔
طیب نامی نوجوان کو شدید زخمی حالت میں ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی منتقل کیا گیا، ایم ایل او رپورٹ ہونے کے بعد جسٹس صاحب نے اپنا پورا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مقدمہ درج نہ کروانے کا زور لگایا حتیٰ کہ انہوں نے ایس ایس پی اور ڈی ایس پی کو براہ راست کال کر کے مقدمہ انداراج سے منع کیا ساتھ ہی خفیہ اداروں کے اہلکار بھیج کر ڈرانے دھمکانے کی کوششیں بھی کی۔
طیب کے بڑے بھائی قمر نقیب خان نے سوشل میڈیا پر اپنے بھائی کے خلاف ہونے والے ظلم پر آواز اٹھائی اور صارفین سے ساتھ دینے کا مطالبہ کیا تو پولیس نے رات گئے مقدمہ درج کرلیا۔ ملزم اس وقت بھی اسپتال میں موجود البتہ روبہ صحت ہے۔