گلگت بلتستان:‌ ’’اگر ایسا ہی چلتا رہا تو مری جیسا حال ہوجائے گا‘‘

تحریر: شہزاد مغل

کل سے فیس بک پر 70 روپے ایک کپ چائے کے بل کی ایک کاپی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی اور بتایا جارہا تھا کہ گلگت بلتستان کے فلاح علاقے کی ہے۔

حیران کُن امر یہ ہے کہ پوسٹ کے نیچے علاقے کے لوگ اسے اچھا سمجھ رہے تھے اور کہ رہے تھے ریٹ سہی ہیں اور کوئی زیادہ نہیں تاہم میرے ذہن میں اُن کی باتوں پر ایک سوال اور بات ذہن میں آئی جو میں اُن کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔

دوستوں اسی طرح کچھ مفاد پرست ہوٹل والے علاقے کو بدنام کروا رہے ہیں اس طرح کے منافع خور ہوٹل مالکان کے خلاف ضلعی انتظامیہ کو فوراً ایکشن لینا چائیے ورنا مری والا حال دور نہیں۔

دوستوں سے درخواست ہے کہ مری جیسا حال ہونے سے بچائے یہ نہ کہے کہ سندھ کے راستے میں اتنی مہنگائی ہے پنجاب میں راستے میں اتنے تو واش روم کے لیتے ہیں۔ آپ کو جب وہاں کی مہنگائی بری لگتی ہے تو پھر اپنے علاقے کی کیوں نہیں۔

آپ دوستوں کا اس طرح ان منافع خوروں کو سپورٹ میں بات کرنا آنے والے وقتوں گلگت بلتستان کی سیاحت کو تباہی کی طرف لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔

یہ نہ سوچھیں کہ اگر کسی نے اس غلط چیز کی نشاندہی کی تو وہ اس علاقے سے نفرت کرتا ہے چلو مان لیا وہ اس غلط چیز کی نشاندہی نہیں کر کے آنکھوں پر پٹی باندےگا تو پھر اگر کسی یوٹیوبر یا فیس بک کے کسی بڑے پیچ والے کے ساتھ ایسا ہوا تو کیا کرو گے گلگت بلتستان کی جتنی آبادی نہیں ہے اس سے دس گنا زیادہ فیسبک اور یوٹیوب چینل پر ان کے فالوورز ہوتے ہیں اگر کسی ایک یوٹیوبر یا کسی ایک بڑے فیسبک پیچ والے کے ساتھ ایسا کچھ ہوا تو اس کو ویڈیو بنانے یا گلگت بلتستان کی مہنگائی اور سیاح کو لوٹنے کے بارے میں بولنے سے کوئی روک نہیں سکتا اس کے بعد پھر کیا مری جیسا حال دور نہیں اس لئیے دوستوں سے درخوست ہے خدارا اس چیز پر توجہ دے۔

اور ہر ضلع کے اے سی ڈی سی کی طرف سے 2 سٹار 3 سٹار 5 سٹار لوکل ہر ہوٹل ہر ریسٹوراٹ کو ریٹ لیسٹ اور اس پر شکایت نمبر کے ساتھ جاری کرنا چاہئیے اور پابند کرنا چائیے کہ ریٹ لسٹ ایسی جگہ لگے کہ کسٹمر کی نظر پڑے اور اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرے تو اس کے خلاف ایکشن اور پورے سیزن کے لئیے ہوٹل کا جو بھی منافع ہوگا۔

وہ علاقے کے اجتماعی کام میں لگا دے پھر جو منافع خور مالکان ہیں وہ ایک سال میں کیسے لائن پر آتے ہیں دیکھو گلگت بلتستان لوگ آتے ہیں اور یہی کہتے ہیں کہ وہاں مہنگائی نہیں ہے بتمیزی ہیں ہوتی ہے وہاں کی پولیس کی تعاریف ہوتی ہے اگر اس کو بر کرار رکھنا ہے تو انتظامیہ کو اس پر توجہ دینی چائیے ورنا مری والا حال ہونا دور نہیں۔