اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے گزشتہ روز آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔
اے پی سی تقریباً 7 گھنٹے تک جاری رہی جس میں مختلف چیزیں طے کی گئیں، ماہرین نے اس اجلاس کو بے نتیجہ قرار دیا کیونکہ اپوزیشن جماعتیں کسی بات پر حتمی اتفاق نہیں کرسکیں۔
کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز بھی شامل تھے، پیپلزپارٹی کے چیئرمین کی مریم نواز سے ملاقات کی کچھ تصاویر سامنے بھی آئیں جن میں وہ مریم نواز سے انتہائی ادب کے ساتھ کسی بات پر مشاورت یا تبادلۂ خیال کرتے نظر آرہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے ان تصاویر کو بے حد سراہا اور بالخصوص خواتین نے بلاول کے اس اقدام اور خواتین کو عزت دینے کو ایک اچھی سوچ و علامت قرار دیا۔
اے پی سی میں مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کے حالیہ بیان پر انہیں گستاخ صحابہ قرار دینے کی بات کی اور اپنے ایجنڈے میں اسے شامل کرنے اور اس نقطے بھی اٹھانے کی بات کی تو بلاول بھٹو نے مخالفت کردی۔
بلاول بھٹو نے دو ٹوک انداز سے مؤقف اپنایا کہ وہ سیاست میں کسی کو بھی مذہبی کارڈ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، تحریک انصاف نے تحریک لبیک کے دھرنے کی حمایت کی جس پر انہیں شرم آنی چاہیے مگر ہم ایسا نہیں کرسکتے۔
بلاول اپنے ان دونوں اقدامات کی وجہ سے اے پی سی اور مستقبل کے مضبوط لیڈر کے طور پر ابھر کرسامنے آئے۔