بانی ایم کیو ایم کا بھارتی میڈیا کو انٹرویو، ’’خوشی ہے والد یہ دن دیکھنے کے لیے زندہ نہیں رہے‘‘

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما و وفاقی وزیر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو ماضی میں الطاف حسین کا دفاع کرنے پر شرمندگی محسوس ہونے لگی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر گزشتہ روز الطاف حسین کا ہیش ٹیگ پاکستان میں دوسرے نمبر پر ٹرینڈ کرتا نظر آیا اور صارفین نے ارنب گواسوامی کو دیے جانے والے انٹرویو کے حوالے سے اپنے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

صارفین نے بانی ایم کیو ایم کی سب سے زیادہ اس بات پر تنقید کی کہ انہوں نے سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا گا کر سنایا، علاوہ ازیں اس بات پر بھی تنقید ہوئی کہ انہوں نے پاک فوج، ریاست پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور اس بات کا اعتراف بھی کیا مودی کو دو خطوط ارسال کیے۔

ڈاکٹر عامر لیاقت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بانی ایم کیو ایم کے خطاب پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’بھارت سے پناہ مانگنے کی نیچ حرکت اب سب کچھ واحح کر گئی،ہمارے اجداد نے پاکستان میں رہنے کے لیے ہجرت کی تھی واپس جانے کے لیے نہیں، مدینہ پاک مہاجر صحابہ کرام نے میرے نبی پاک ﷺ کی معیت میں بسایا اور فتح مکہ کے بعد مکہ نہیں رکے بلکہ آقا کے ساتھ مدینے چلے گئے۔ انہوں نے بھارتی پناہ پہ لعنت بھی دی۔

عامر لیاقت نے لکھا کہ ’’مجھے افسوس ہے کہ میں نےکبھی میری نس الطاف کہا، میں اُس وقت مہاجروں کے لیے خطاب کررہا تھا اورسمجھتا تھا کہ شاید اس آدمی کےساتھ زیادتی ہورہی ہے لیکن میں نے انجانے میں اپنے ماں باپ کی ہجرت کی ہی توہین کر ڈالی اللہ مجھے معاف فرمائے، قوم سے بھی معافی کا خواستگارہوں، کلپ دیکھ کر بہت رنجیدہ ہوا‘‘۔

ایک اور ٹویٹ میں عامر لیاقت نے لکھا کہ ’’میرے والد شیخ لیاقت حسین آج حیات ہوتے اور میری والدہ بیگم محمودہ سلطانہ بھی بقید حیات ہوتیں تو ابو میری امی سے کہتے “تم نے اچھا کیا جو مسلم لیگ ( فنکشنل) ہی میں رہیں ، میرے والد 48 برس مسلم لیگی رہے، آج پہلی بار کسی بیٹے کا دل خوش ہورہا ہے کہ والد یہ دن دیکھنے کے لیے زندہ نہیں‘‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’’ارناب گوسوامی کے ساتھ اس آدمی کی گفتگو سن کر جو لوگ اِس کے حامی ہیں وہ ایک مرتبہ اپنے اجداد کی قبور کے پاس آنکھیں بند کر کے کھڑے ہوں انہیں یہ آواز دل میں اُترتی ضرور محسوس ہوگی “ بیٹا پاکستان، س ہاکستان “ ساتھ عامر لیاقت نے یہ بھی کہا کہ ’’پیار کرنے والوں اور درگذر کرنے والوں سے بس ایک گذارش “ مجھے معاف کیجیے گا” اللہ میرے وطن کو سلامت رکھے (آمین) ہم نہ ہوں ہمارے بعد ۔۔۔ بس صرف پاکستان ۔۔ پاکستان زندہ باد‘‘۔