پے پال کا پاکستان آنے سے صاف انکار

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنی وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد جہاں بڑی بڑی باتیں کیں وہاں پر انہوں نے کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں کرکے کامیاب مٹینگ کے دعوے کیے تھے۔

اسد عمر سمیت دیگر حکومتی شخصیات کی اسلام آباد میں گزشتہ برس آن لائن ادائیگی کرنے والی پے پال کی ٹیم سے ملاقات کی تھی، بعد ازاں سابق وزیر نے کہا تھا کہ پے پل تو پاکستان آنے کے لیے بے تاب اور بے چین، وہ جلد پاکستان میں کام شروع کردے گی، بعد ازاں انہوں نے عوام کو بھی خوش خبری سنائی تھی۔

حکومت کی جانب سے امریکی آن لائن کمپنی کو راضی کرنے کی کوششوں کے باوجود عالمی سطح پر رقم کی منتقلی اور دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کے نظام کو چلانے والی کمپنی ’پے پال‘ نے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے سے صاف انکار کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری آئی ٹی معروف افضل نے اراکین کے سامنے اعتراف کیا کہ ’پے پل نے آنے سے انکار اسلیے نہیں کیا کہ اسے پاکستان میں کام کرنے سے مسئلہ ہے بلکہ ان کا داخلی نظام ایسا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کے لیے تیار نہیں ہیں‘۔

حکومت کی طرف سے امریکا جا کر آن لائن ادائیگیوں کا نظام چلانے والی بین الاقوامی کمپنی پے پال کو پاکستان آمد پر راضی کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں اور کمپنی نے حتمی طور پر حکومت کو بتا دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں پاکستان میں اپنی سروسز نہیں لا رہی۔اعلیٰ حکومتی حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ گذشتہ ماہ پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک وفد کمپنی کے ذمہ داروں سے مذاکرات کرنے امریکہ گیا تھا تاکہ کمپنی کو قائل کیا جا سکے کہ وہ اپنی خدمات پاکستان میں فراہم کرے۔تاہم مذاکرات میں امریکی کمپنی نے حتمی طور پر وفد کو بتایا کہ اس کے تین سالہ روڈ میپ میں پاکستان کا ذکر نہیں ہے کیونکہ ملک میں کاروباری مواقع ناکافی ہیں۔