لال مسجد کی صورتحال کشیدہ، مولوی عبدالعزیز سے مذاکرات ناکام

اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار21 فروری 2020ء ): وفاقی دارالحکومت میں قائم لال مسجد کا قبضہ چھڑانے کے لیے انتظامیہ کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، مسجد کو چاروں اطراف سے پولیس نے گھیرے میں لیے رکھا ہے جبکہ اندر طالبات بھی موجود ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات کے لیے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی کو لال مسجد بھیجا گیا مگرمذاکرات بھی کامیاب نہ ہوسکے۔ مولانا عبدالعزیز نے لال مسجد چھوڑنے سے صاف انکار کردیا۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئر مین حافظ طاہر اشرفی نے لال مسجد کا قبضہ چھڑانے کے لئے مولانا عبدالعزیز سے مذاکرات کئے۔

مولانا عبدالعزیز نے مطالبہ کے حوالے سے حکومت کے بھیجے گئے قانونی نکات کو مسترد کیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ سے ملاقات کے بعد طاہر اشرفی جمعرات کی صبح لال مسجد میں پہنچے اور مولانا عبدالعزیز سے معاملے کو حل کرانے کے لئے گفتگو کی۔ پاکستان علماء کونسل طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ 24 گھنٹوں میں معاملات حل ہو جائیں گے ۔

ان کا کہنا ہے کہ یقینی بنایا گیا ہے کہ کوئی گولی نہ چلائی جائے اور محاصرہ ختم کیا جائے تاکہ شہریوں کی مشکلات میں کمی آسکے۔

بعدازاں وفاقی وزیر داخلہ کو ایک رپورٹ ارسال کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ مولانا عبدالعزیز کے ساتھ 4 گارڈز ہیں جن کے پاس ہتھیار موجود ہیں تاہم تمام ہتھیار قانونی ہیں۔ طاہر اشرفی نے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امن کو کوئی خطرہ نہیں ہے، مسجد پر قابض لوگوں کی تعداد اتنی نہیں ہے کہ اداروں کی رٹ کو چینلج کیا جا سکے۔

اس سے قبل بھی مولانا عبدالعزیز کے بھتیجے اور بیٹے عبدالرشید نے مسجد خالی کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔حکومت نے مسجد خالی کرنے کے لئے ڈیڈ لائن دے رکھی تھی۔ جبکہ دوسری جانب مولانا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ کیخلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ترجمان شہداء فاونڈیشن حافظ احتشام کی مدعیت میں درج مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان نے مسجد کے محراب پر کھڑے ہوکرحافظ احتشام ، ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کے نام لے کر قتل کرنے کی سرعام ہدایات جاری کیں۔

واضح رہے مولانا عبدالعزیز نے ایک بار پھر لال مسجد پر قبضہ کرلیا ہے انتظامیہ نے مسجد کا محاصرہ کر لیا۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب آئی سی ٹی ( اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری ) انتظامیہ نے امام مسجد کے عہدے کا نوٹفیکیشن جاری کرنے میں تاخیر کی۔ یہ بات بھی قابل غور رہے کہحکومت جامعہ حفصہ کو 20 کنال اراضی فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی ۔