مجھے عالمی طاقتوں سے دو ٹوک بات کرنا ہوگی، لاک ڈاؤن سے غریب مارا جائے گا۔
“عالمگیر” نے مجھے سبز رنگ کا مہنگا “ترین” ٹریکنگ سوٹ دیا تھا، جسے پہنے میں بس یہی بڑبڑائے جا رہا تھا۔
دل بوجھل ہوگیا تو چہل قدمی ترک کردی اور ویرو( کتے) کو واپس چلنے کا اشارہ کیا۔
گھر پہنچا تو کمپیوٹر کی اسکرین پر ٹرمپ، پوتن، شی جن پنگ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو منتظر پایا۔
میں غصے سے لال پیلا ہو گیا، ترقی پذیر ممالک کے غریب لوگوں کو بے آسرا چھوڑ دینے پر خوب سنائی۔
قرضے معاف کرنے کا حکم بھی دے ڈالا۔ وہ بے چارے چپ چاپ سنتے رہے۔
بیگم نے یہ حالت دیکھی تو فوراً مانیٹر سے ان چاروں کا تصویر والا اسکرین سیور ہی ہٹا دیا۔
اب میں ہوں، “ویرو” ہے اور چند لکیریں ہیں۔