گونگی بہری بچی کو برطانیہ لے جا کر جنسی غلام بنانے والے پاکستانی بوڑھے جوڑے کو سزا

گونگی بہری بچی کو برطانیہ لے جا کر جنسی غلام بنانے والے پاکستانی بوڑھے جوڑے کو سزا

ڈیلی میل کی شائع رپورٹ کے مطابق  برطانوی عدالت نے ایک عمر رسیدہ  پاکستانی جوڑے کو ایک گونگی بہری بچی کے ساتھ دس برس تک بہیمانہ سلوک کرنے پر لمبی قید کی سزا سنائی ہے۔ سفاک پاکستانی جوڑے نے گونگی بہری لڑکی کو برطانیہ لے جا کر جنسی غلام بنا لیا۔ دن بھر تھکا دینے والے کام کے بعد اسے تہہ خانے میں بند کر دیا جاتا، جہاں رات گئے گھر کا سربراہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی تفصیلی رپورٹ میں چیف کراون پراسیکیوٹر نذیر افضل نے پاکستانی جوڑے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ جون سن دو ہزار میں الیاس عاشر اور اس کی اہلیہ لاہور سے ایک دس سالہ بچی کو جعلی پاسپورٹ پر بیس سال کا ظاہر کر کے برطانیہ لے آئے۔ قوت سماعت و گویائی سے محروم یہ لڑکی نہیں جانتی تھی کہ اس کے والدین اسے پیسوں کے عوض ان درندہ صفت افراد کو سونپ چکے ہیں۔

ڈیلی میل کے مطابق صفیہ نامی اس بچی کی زندگی برطانیہ آکر جہنم بن گئی جہاں اسے ایک تہہ خانے میں بند کر دیا گیا۔ اس کے تاریک کمرے میں ایک بلب لگایا گیا اور جب بھی صفیہ کو کسی کام کیلئے بلایا جاتا وہ بتی جلا کر بجھا دی جاتی۔

صفیہ کی ذمہ داریوں میں اس بڑے سے گھر کی مکمل صفائی، کھانا بنانا، کپڑے اور برتن دھونا شامل تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس کی اذیت صرف یہیں پر ختم نہیں ہوتی تھی بلکہ رات گئے 84 سالہ الیاس عاشر اس کے کمرے میں گھستا اور اسے جنسی بدسلوکی کا نشانہ بھی بناتا۔ اذیت اور بے حسی کا یہ سلسلہ کئی سال تک جاری رہا، اس دوران صفیہ کو یہ تک معلوم نہیں تھا کہ وہ دنیا کے کس کونے میں موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک دن فٹبال شرٹس، موبائل کوورز اور کچھ دیگر غیرمعیاری اشیا فروخت کرنے پر الیاس عاشر اور ان کی اہلیہ پولیس کی نظروں میں آئے تو انہیں بے بس صفیہ کے بارے میں پتہ چلا جو اپنے دن بھر کے کاموں کے ساتھ ان اشیا کے ڈبے بھرنے میں بھی مدد کرنے کی پابند تھی۔

رپورٹ کے مطابق ایک دن پولیس غیر معیاری اشیا کی تلاش میں سرچ وارنٹ لے کر آئی تو انہیں گھر کے تہہ خانے میں ڈری سہمی اور نفسیاتی مسائل سے دوچار صفیہ بھی نظر آئی۔ صفیہ سے معلومات لینا ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا تاہم طبی اہلکاروں، ترجمانوں ، ٹراما کونسلر، پولیس آفیسرز اور دیگر معاونین کی مدد سے اس سے معلومات لی گئیں جس پر لوگوں کے دل دہل گئے۔

نذیر افضل کے مطابق صفیہ کا کیس عدالت میں پیش کرنے میں دوسے ڈھائی سال کا عرصہ لگ گیا۔ اسے اشاروں کی زبان سکھائی گئی اور یوں اس نے مانچسٹر کراون کورٹ میں اپنا دردناک بیان ریکارڈ کروایا۔ صفیہ کی دکھی داستان سن کر عدالت میں موجود دو خواتین ججز رو دیں ۔ جج نے چوراسی سالہ الیاس اور اس کی سڑسٹھ سالہ بیوی طلعت سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے اس بچی کو انسان نہیں سمجھا۔ ایک بے جان شئے کی طرح نہ صرف استعمال کیا بلکہ اس کی تذلیل بھی کی۔

عدالت نے 2013 میں شوہر کو تیرہ سال جبکہ بیوی کو پانچ سال قید کی سزا سنائی جو نظر ثانی کی اپیل کے بعد پندرہ اور چھ سال کر دی گئی، یہی نہیں بلکہ نذیر افضل نے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے مجرم جوڑے کو تین لاکھ اکیس ہزار پاونڈ عدالتی اخراجات ادا کرنے کے ساتھ صفیہ کو ایک لاکھ پاونڈ جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم عدالت سے حاصل کر لیا۔

عدالت میں صفیہ کو برطانیہ لانے والے میاں بیوی مجرم قرار پائے اور اب وہ برطانیہ میں خواتین پناہ گزینوں کیلئے مختص ہال میں قیام پذیر ہے جہاں اسے عملے کی جانب سے بھرپور توجہ اور مدد دی جاتی ہے۔

https://www.dailymail.co.uk/news/article-2794352/deaf-mute-woman-trafficked-pakistan-aged-nine-kept-slave-couples-cellar-wins-100-000-compensation.html

ترجمہ: بشکریہ ہم سب

اپنا تبصرہ بھیجیں: