شیطان میرا، آپ کا ہم سب کا دشمن ہے، جبکہ ہم نے اس کا کچھ نہیں بگاڑا، طالب جوہری کی آخری مجلس

17 اکتوبر 2019 کو علامہ کی ایک مجلس میں خطابت کا۔منفرد انداز:

بشریت اور ابلیسیت میں فرق:

١٨ صفر کی کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے قبلہ علامہ طالب جوہری صاحب نے انسانیت اور شیطانیت کو کیا خوب انداز میں سمجھایا:
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو خلق کرنے کے بعد حکم دیا کہ سب ان کو سجدہ کریں لیکن شیطان نے انکار کردیا۔ اور اللہ سے کہا سورہ الحجر
قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِـبَشَـرٍ خَلَقْتَهٝ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَـمَاٍ مَّسْنُـوْنٍ
ترجمہ: کہا میں ایسا نہ تھا کہ ایک ایسے بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے پیدا کیا ہے بجتی ہوئی مٹی سے جو سڑے ہوئے گارے کی تھی۔
پس آواز قدرت آئی۔۔۔
قَالَ فَاخْرُجْ مِنْـهَا فَاِنَّكَ رَجِيْـمٌ۔ وَاِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَـةَ اِلٰى يَوْمِ الدِّيْنِ
ترجمہ: تو آسمان سے نکل جا بے شک تو مردود ہو گیا۔اور بے شک تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت رہے گی۔۔۔

اس کے بعد شیطان نے قیامت تک کی مہلت مانگی اور اسے ایک وقت معلوم تک کی مہلت دے دی گئی۔۔۔

اب علامہ طالب جوہری صاحب کا جملہ دیکھئے:
آج شیطان میرا آپ کا اور ہم سب کا دشمن ہے اور وہ ہر انسان کو بھکانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ جبکہ نہ میں نے اس کا کچھ بگاڑا ہے اور نہ ہی آپ نے اس کا کچھ بگاڑا ہے اس کے باوجود کیونکہ اس کی لڑائی رب سے ہے اور اس کا وہ کچھ کر نہیں سکتا اسی لئے اس کے بندوں سے دشمنی نکالتا ہے۔
اسی طرح 1400 سال پہلے وہ دشمن دین جو نبی کریمؐ کے کے مخالف تھے انہوں نے 61 ھجری میں نبیؐ کی آل کو یہ کہہ کر شہید کیا کہ یہ ہمارے باپ دادا کے خون کا بدلہ ہے۔
یعنی میدان کربلا میں ایک وہ تھا جو دین خدا کا محافظ یعنی امام حسینؑ دوسری جانب ابلیسیت کا پیروکار یزید جس نے شیطان کے عمل پر چلتے ہوئے اللہ اور اس کے رسولؐ کی مخالفت کی اور آل نبی سے دشمنی نکالی۔
اب سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ کون انسانیت والا ہے اور کون ابلیسیت والا۔

سید عون عباس

اپنا تبصرہ بھیجیں: