جناح پور آپریشن کو 28 برس بیت گئے، ورثا انصاف کے منتظر

جناح پور آپریشن کو 28 برس بیت گئے، ورثا انصاف کے منتظر

کراچی میں 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کو بیتے 28 سال کا عرصہ بیت گیا۔

تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے دورِ حکومت میں شروع ہونے والے آپریشن کو اس دعوے پر شروع کیا گیا تھا کہ سندھ کے مشہور 72 ڈاکوؤں کا خاتمہ کیا جائے گا البتہ دیکھتے ہی دیکھتے اس کا رخ ایم کیو ایم (مہاجر قومی موومنٹ) کی طرف موڑ دیا گیا۔

بانوے آپریشن شروع کرتے وقت دعویٰ کیا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان توڑ کر جناح پور بنانا چاہتی ہے، تاہم بریگیڈیئر امتیاز نے اس دعوے کو کئی سالوں بعد غلط قرار دیا۔ ڈاکٹر دانش کے پروگرام میں انہوں نے جناح پور نقشوں کو من گھڑت قرار دیا تھا۔

آپریشن شروع ہونے کے بعد ایم کیو ایم کا ایک دھڑا حقیقی کی صورت میں سامنے آیا تھا، جس پر الزام تھا کہ اُسے ٹرکوں میں بیٹھا کر لایا جاتا ہے اور علاقے کنٹرول میں دیے جاتے ہیں، حقیقی نامی اس دھڑے کے چیئرمین آفاق احمد اور دوسرے سربراہ عامر خان تھے۔

ایم کیو ایم میں شمولیت کے بعد عامر خان نے بھی اعتراف کیا کہ وہ خود بھی ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والے آپریشن کا حصہ تھے اور انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی ایماں پر بہت کچھ کیا۔

ایم کیو ایم کا دعویٰ ہے کہ جناح پور آپریشن کے دوران اُس کے 17 ہزار کے قریب کارکنان کا ماورائے عدالت یا جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا، جبکہ سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت نے بھی ایک بار انکشاف کیا تھا کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والے سیکڑوں لڑکوں کو مارگلہ کی پہاڑیوں پر دفنایا گیا ہے۔

ایم کیو ایم کے تمام دھڑے 19 جون کو یومِ سیاہ مناتے ہیں اور اس روز آپریشن میں مارے جانے والوں کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ و قرآن خوانی کی محافل کا انعقاد کرتے ہیں۔