کراچی:آئین کے آرٹیکل 140 اے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل اوربلدیاتی ڈرافٹ کی منظوری اورحلقہ بندیوں کی درستگی کے مطالبے پرسندھ حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط لکھے جانے کے بعد کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ساتویں مرتبہ ملتوی ہونے کا امکان ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن کوارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی حلقہ بندیوں میں درستگی اور تبدیلی کے لیے ایم کیو ایم نے خط لکھا ہے جبکہ خط میں بلدیاتی حلقہ بندی میں تبدیلی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
الیکشن کمشنرسندھ کو لکھے گئے خط میں بلدیاتی حلقہ بندیوں میں تبدیلی، قانونی نکات پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی آرا بھی شامل کی گئی ہے، جس کی وجہ سے کراچی میں بلدیاتی حلقہ بندی میں تبدیلی کا امکان ہے اور بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی ہونے کا خدشہ ہے۔سندھ حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط پر الیکشن کمیشن انتخابات سے متعلق فیصلہ کرے گا۔
قبل ازیں کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن 15جنوری کو شیڈول ہیں جب کہ اس سے قبل بھی کئی بار بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جا چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی آرا اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں حلقہ بندیاں ازسرنو ہوسکتی ہیں جبکہ ایم کیوایم نے موجودہ حلقہ بندیوں پرتحفظات ظاہرکرتے ہوئے انہیں عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت سندھ پر بلدیاتی حلقہ بندی ازسرنو کرانے پر زور دیا ہے اور یونین کونسلوں اور کراچی کی یونین کمیٹیوں کی آبادی میں 100 فیصد سے زائد فرق پر سوال اٹھایا ہے اورحیدرآباد کی حلقہ بندی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نےسپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بلدیاتی ترامیم پربھی زور دیا اور کہاہے کہ آئین کے آرٹیکل 140 اے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات سے قبل جلد از جلد بلدیاتی ڈرافٹ کو قانونی شکل دی جائےسپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قانون سازی کے بغیر بلدیاتی ادارے بااختیار نہیں ہوسکتے۔