سندھی سرائیکی سانجھ پروگرام،شعراء،ادیب،دانشوروں کی شرکت

کراچی : محکمہ ثقافت سندھ کی جانب سے سندھو ماتھری اور سرائیکی وسیب کی تہذیبوں اور لوگوں کی آپس میں محبتوں کو پروان چڑھانےکیلئے منعقدہ پروگرام “سندھی سرائیکی سانجھ” آرٹس کونسل پاکستان کراچی میں منعقد ہوا۔

اس موقع پرسابق وزیراعظم پیپلز پارٹی کےوائس چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی یوسف رضاگیلانی،وزیرثقافت و سیاحت سندھ سید سردارعلی شاہ اورسینیٹرنثارکھوڑو ،سینئرصحافی تجزیہ نگارنذیرلغاری،جامی چانڈیو،جاویدچانڈیو،جہانگیرمخلص اوردونوں زبانوں کےشعراء،ادیب اوردانشوروں نے شرکت کی۔

مقررین کاکہناتھا کہ کہ سندھی اورسرائیکی ایک ہی سکےکےدورخ ہیں،سندھ اوروسیب کے لوگوں کےدکھ سُکھ کااندازایک جیساہے۔وزیرثقافت و تعلیم سردارشاہ کا“سندھی سرائیکی سانجھ” کےموقع پرخطاب کرتے ہوئےکہاکہ سندھی اورسرائیکی جس ایک سکےکےدورخ ہیں،کافی عرصےسے یہ ضرورت محسوس کی جارہی تھی سندھی اور سرائیکی ادیبوں،شاعروں ،دانشوروں کو ساتھ بٹھایاجائے۔

اس ضمن میں محکمہ ثقافت سندھ نے پہل کی اور نتیجہ “سندھی سرائیکی سانجھ” کی صورت میں آپ کےسامنے ہے،جس طرح سندھ شاہ لطیف کی زبان عام لوگوں کی زبان ہے اسی طرح خواجہ غلام فریدکی زبان بھی عام لوگوں کی زبان رہی ہے،دونوں حصوں کے لوگ امن،محبت اورپیارسفیر ہیں۔

سردارشاہ نےکہاکہ وادی سندھ کی تہذیب کے لوگوں نے دکھ اس لئےزیادہ سہے ہیں کہ انہوں کی کبھی جنگیں نہیں لڑیں، ہمیشہ ان پر یلغار ہوتی رہی ہے،سندھی اور سرائیکی کی شاعری میں پیار محبت امن پسندی کےساتھ دکھ سکھ بھی ایک ہی جیسےملیں گے،سندھ اور وسیب کو درداوردریانےملائےرکھاہے،سندھ میں گھروں میں سب سےزیادہ بولی جانیوالی ایک زبان سرائیکی بھی ہے۔

وزیرثقافت نےاعلان کیاکہ ملتان میں بھی سرائیکی ادیبوں اوردانشوروں کےساتھ مل ایک پروگرام رکھاجائے گا۔

اس موقع سینیٹرنثارکھوڑوجامی چانڈیو،نذیرلغاری،جاویدچانڈیو،عزیزشاہد،اشولال ودیگر نےبھی خطاب کیا۔

سندھی ،سرائیکی شاعروں کامشاعرہ ،محفل موسیقی کابھی اہتمام کیاگیا۔