ٹریفک پولیس کی نااہلی: چھٹی والے دن بھی کراچی میں ٹریفک جام،عوام اذیت کا شکار

کراچی: پی ایس ایل میچوں کے دوران ٹریفک جام انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ کراچی نیشنل اسٹیڈیم شہر کے وسط میں واقع ہے اور اس کے ارد گرد سڑکیں بند کرنے کا مطلب شہر کی زندگی کو مفلوج کرنا ہے۔

اسٹیڈیم روڈ پر دو اہم اسپتال واقع ہیں اور اس سڑک پر سڑک کی بندش اور ٹریفک جام کی وجہ سے پہلے ہی ایمبولینس کی آمدورفت رکنے کی وجہ سے اموات ہوچکی ہیں۔ راستوں کی بندش، ٹریفک جام اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں چوروں، ڈاکوؤں اورلٹیروں کے لئے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں جس کے سد باب کے لئے بھی کوئی مثبت لائحہ عمل ترتیب نہیں دیا جاتا۔

میچز کے دوران اسٹیڈیم روڈ کے قرب و جوار کے شہریوں کو اپنے گھروں میں تقریبا محصور کر دیا جاتا ہے۔ کھیل ایک صحتمند سرگرمی ہے جسے فروغ دیا جانا چاہئیے مگرناقص انتظامات اور سڑکوں کی بندش سے شہری کھیل سے لطف اندوز ہونے کے بجائے بے زار ہوجاتے ہیں۔ کراچی میں ذرائع آمد و رفت ناقص ترین ہیں۔

حکومت اور بیوروکریسی دونوں یکساں طور پر بے حسی کا شکار ہیں۔ الطاف شکور نے مطالبہ کیا کہ اگر ٹریفک پولیس اور سٹی انتظامیہ کرکٹ میچوں کے دوران ٹریفک کی آزادانہ روانی کو یقینی بنانے میں ناکام ہے تو نیشنل اسٹیڈیم کو شہر کی حدود سے باہر منتقل کیا جائے۔ کرکٹ میچز کو کراچی کے شہریوں کے لئے اذیت کا باعث نہ بنایا جائے۔کراچی واحد میگاسٹی ہے جس میں کوئی میگاسٹی گورننس نہیں ہے۔

پاسبان کافی عرصے سے کراچی کو چارٹر سٹی کا آئینی درجہ د کا مطالبہ کررہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ اس مطالبے پر عملدرآمد کیا جائے۔ کراچی نیشنل اسٹیڈیم کو ناردرن بائی پاس منتقل کیا جائے یا پھر کراچی میں کرکٹ میچوں کے دوران ٹریفک کی روانی اور کھلی سڑکوں کو یقینی بنانے کے لیے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔

وہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر اہتمام پی ایس ایل میچوں کے دوران سڑکوں کی بندش،بدترین ٹریفک جام اور شہریوں کو درپیش مشکلات کے خلاف کراچی پریس کلب پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہے تھے۔ مظاہرے میں پاسبان کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد، کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا،سردار زوالفقار،اکرم آگریا،ظفر اقبال،فضل ربی، میاں ریاض،عدنان، جاوید ملک، محمد رمضان، محمد صادق، رضوان الحق، زاہد جمیل،خالد درانی، ارشاد شیخ،شہباز مغل شاکا، نرگس، الماس سمیت دیگر ذمہ داران، شعبہ خواتین اور ورکرزکی کثیر تعداد موجود تھی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے اوروہ سڑکوں کی بندش کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔ پاسبان رہنماؤں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی شہریوں کو کھیلوں کے مقابلوں کے دوران ٹریفک جام کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

کرکٹ میچ جیسے کھیلوں کے مقابلوں کے دوران ٹریفک جام ہونا ٹریفک پولیس کی غفلت اور شہری انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی کو ظاہر کرتا ہے۔ حکومت نہ صرف گرین لائن کے دوسرے مرحلے پر کام دوبارہ شروع کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ اب ریڈ لائن پر کام بھی اچانک روک دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی روڈ کو کھود کر ایسے ہی چھوڑ دیا گیا ہے جس سے گاڑی چلانے والوں،مسافروں اور طلباء کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے جیسا اہم منصوبہ بھی التوا کا شکار ہے۔ جمشید روڈ کی کھدائی کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیاں چلاناعذاب بن گیا ہے۔