تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ڈپٹی چیئرمین سینٹ

ایوان بالا یعنی سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ایوان کو بدھ کو بتایا کہ حملے سے پہلے انھوں نے سکیورٹی کے لیے آئی جی بلوچستان پولیس سے بلٹ پروف گاڑی مانگی جس پر انھیں ایک ‘خستہ حال’ گاڑی دے دی گئی۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری بلوچستان کے علاقے مستونگ میں خودکش حملے کے بعد آج پہلی مرتبہ سینیٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔ انھوں نے کہا ‘یہ گاڑی دو بار چلتے چلتے بند ہو گئی جس کے بعد اسے واپس کر دیا گیا’۔

ہماری نامہ نگار فرحت جاوید نے بتایا کہ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے انھوں نے حملے کا ذمہ دار بلوچستان حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘وزیر اعلیٰ بلوچستان کو احساس نہیں، ان معاملات پر غفلت اور لاپرواہی برتی جا رہی ہے’۔

واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں جمیعت علمائے اسلام (فضل الرحمان گروپ) سے تعلق رکھنے والے مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے کے قریب 12 مئی کو دھماکہ ہوا تھا جس میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مولانا عبدالغفور حیدری کے مطابق سی ایم ایچ کوئٹہ میں ‘کور کمانڈر اور عسکری قیادت تو موجود تھی، لیکن صوبائی حکام کا کچھ اتا پتہ نہ تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ مستونگ دھماکے کو کئی روز گزرنے کے باوجود حکومت نے کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

‘وفاقی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ حملے کی تحقیقات صوبائی مسئلہ ہے، صوبائی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ ادارے وفاق کے ماتحت ہیں۔ یہاں کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں’۔

مستونگ حملے میں ان کے ڈرائیور، اسٹاف ممبر افتخار مغل اور جماعت کے نائب امیر ہلاک ہو ئے تھے جبکہ وہ خود زخمی ہوئے تھے۔

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ایوان کو بتایا کہ مستونگ سانحے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کی مالی معاونت کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ انہوں نے دہشت گردوں کا بیانیہ مسترد کیا جس کے بعد انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ‘ہم صرف دہشت گردوں کے نشانہ پر ہی نہیں بلکہ ریاست کا رویہ بھی افسوسناک ہے، ہمارا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: