حیدرآباد: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مردم شماری میں کراچی سمیت شہری علاقوں میں لوگوں کو ہمیشہ کم گنا گیا، مردم شماری میں ہمیشہ ڈنڈی ماری گئی، سپریم کورٹ ایک دوسرے کے خلاف فیصلہ دے رہی ہے، ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے، اداروںکو ایک دوسرے کے خلاف کردیا گیا ہے، جمہوریت بچانے کے لئے ہر قسم کی قربانی دیں گے، ایم کیو ایم مارشل لاء اور ایمر جنسی کے خلاف ہے۔
وہ کے کے ایف کے سالانہ امدادی پروگرام کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سوال میں پورے پاکستان سے کرتا ہوں کہ مردم شماری میں کراچی سمیت شہری علاقوں میں ہمیشہ کم گنا گیا،ہمیشہ مردم شماری میں ڈنڈی ماری جاتی ہے، 2017 اور 18 میں تو ڈنڈا مارا گیا اور اس بار بھی مردم شماری میں سازش ہورہی ہے، کسی کو زیادہ یا کم نہیں گنو مگر سب کو درست گنو،یہ مردم شماری کے وار اب تک ہم برداشت کرتے آتے ہیں، ہمارے چارٹر میں کوئی تنظیمی مطالبہ نہیں ہے،ہم نے صرف حکومت نہیں جمہوریت بھی بچائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے چارٹر پر کام ہورہا ہے مگر تھوڑا تاخیر سے ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک دوسرے کے خلاف فیصلہ دے رہی ہے، یہ حالات تو پاکستان میں کبھی نہیں آئے،اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف کردیا گیا ہے،جمہوریت کو بچانے کے لئے ہم ہر قسم کی قربانی دیں گے، مگر خاندانی حکومت کو جمہوری کہنا بھی شرمناک ہے، سیاست کو کس نے ایسا کیا ہے کہ ایمرجنسی کی باتیں ہورہی ہیں، اور پاکستان میں آئین میں ایمر جنسی کی گنجائش نہیں ہے تو نہیں لگنی چاہئے، اگر آئین میں موجود ہے تو اسے بھی آخری حربہ کے طور پر استعمال کرنا چاہئے، مگر ایم کیو ایم مارشل لاء اور ایمرجنسی کے خلاف ہے۔
خالد مقبول نے کہاکہ سیاست اس وقت بند گلی میں آچکی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ جگہ مجھے یاد ہے جو قبضے سے بھری ہوئی تھی اور ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن جاری تھا،اس برے وقت میں قدم رکے نہیں تھے ایم کیو ایم کے ساتھی خدمت کی بنیاد ڈال رہے تھے، حیدرآباد وہ شہر ہے جہاں 35 سال پرانے ساتھی بڑی تعداد میں موجود ہیں، 1978 میں ایک تحریک کا آغاز کیا گیا 1979 میں خدمت کی بنیاد اور 84 میں سیاست کا آغاز کیا، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم خدمت کے علاوہ سیاست کے کسی رخ کو نہیں مانتی،یہ جو امداد جمع کی گئی ہے اس میں کسی زبان یا کسی قوم کا نام نہیں ہے،یہ امداد ان کی عزت نفس کو متاثر کئے بنا ان کے گھر تک پہنچیں گی، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اس خدمت کو پورے پاکستان میں پہنچایا جائے، پشاور میں کے کے ایف ایک دو کلینک تھے مگر حالات نے بند کرادئیے،پاکستان کا مستقبل ایسے سیاسی کارکنان کے ہاتھ میں ہی ہونا چاہئے جن کارکنان کو اپنی قوم کے بارے میں سب معلوم ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم آج بھی پیشہ ور اور خاندانی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، ہم ایسے ایوان اور ایسے ملک کا خواب دیکھتے ہیں جہاں عام پاکستانی کے حالات سے واقف ہو،ہم ایسے نوجوانوں کو ایوانوں تک پہنچانا چاہتے ہیں جو مشقت کرکے پہنچا ہو، ہم پورے پاکستان کو دعوت دیتے ہیں کہ آئو اس ایوان میں کسان اور عام پاکستانی کو پہنچائیں، اسی جدوجہد کے نتیجے میں ایک ہاری کا بیٹا بھی ایوان میں پہنچے گا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کتنی بھی مشکلات آئے ہم اپنے بیانے اور طرز سیاست کو نہ بدلنے دیں گے نہ ختم ہونے دیں گے، اس موقع پر ایم کیو ایم رہنماء انیس قائم خانی اور دیگر بھی موجود تھے۔
جمہوریت بچانے کےلئے ایم کیوایم ہر قربانی دینے کوتیار ہے، خالد مقبول
