پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کے علاقے یار حسین میں پولیس اور فوجی اہلکاروں کے درمیان ہونے والے تصادم کے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انکوئری کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
ضلع صوابی کے پولیس افسر محمد شعیب اشرف نے ڈان کو بتایا کہ جوائنٹ انکوئری کمیٹی اس معاملے کی جانچ کررہی ہے اور وہ فیصلہ کرے گی کہ غلطی کس کی تھی۔
واقعے کے حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس کوئک رسپانس فورس (کیو آر ایف) نے یار حیسن کے علاقے میں کڑی ناکہ بندی کر رکھی تھی کہ اس دوران ایک فوجی ٹرک یہاں سے گزرا، جو تحصیل چھوٹا لاہور کی جانب سے آرہا تھا، اسے پولیس نے چیکنگ کے لیے روکا۔
اس فوجی گاڑی میں ایک کیپٹن بھی سفر کررہا تھا، پولیس کارروائی کے دوران فوجی اہلکاروں نے مداخلت کی، جو سرکاری پک اپ پر سوار تھے، اس دوران تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد تصادم بھی ہوا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ واقعے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ان کا تعلق پولیس یا فوج سے تھا۔
بعد ازاں متعدد فوجی اہلکار یار محمد تھانے پہنچے، لیکن چھوٹا لاہور کے ڈی ایس پی پشان گل خان فوج اور پولیس کے درمیان ہونے والے تنازع کو کسی بڑے تصادم میں تبدیل ہونے سے روکنے میں کامیاب رہے۔
اس معاملے کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے ڈی ایس پی سے رابطہ کیا گیا جس پر انھوں نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنادی گئی ہے جو واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی، تاہم انھوں نے تحقیقات کے مکمل ہونے کا ٹائم فریم نہیں دیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مردان کے ڈی آئی جی عالم خان شنواری کو بھی واقعے سے آگاہ کیا گیا جنہوں نے ڈی پی او سے واقعے پر بات چیت کی۔
یہ رپورٹ 13 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی