Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
شہلا رضا کی آئی جی سے ملاقات,پولیس کے رویے کی شکایت |

شہلا رضا کی آئی جی سے ملاقات,پولیس کے رویے کی شکایت

کراچی: صوبائی وزیر ترقئ نسواں سندھ سیدہ شہلا رضا نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے ملاقات کی اور سندھ بھر میں خواتین سے متعلق کیسز میں پولیس کے عدم تعاون و سست روی کی شکایت بھی کی۔

میٹنگ میں سیکریٹری ترقئ نسواں سندھ انجم اقبال جمانی, ایڈیشنل سیکریٹری محمد علی شیخ، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو سمیت صوبے بھر کے ڈی آئی جیز و ایس ایس پیز بھی بذریعہ کیمرہ موجود تھے۔

شہلا رضا نے کہا کہ پولیس کی جانب سے نو عمر بچیوں کے اغواء یا گمشدگی سے متعلق مقدمات فوری درج نہ کیے جانا افسوسناک ہے، پولیس کے سست رویے کے باعث بچیوں کو سندھ کا بارڈر کراس کروادیا جاتا ہے جس پریشانی مزید بڑھ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو چاہیے کہ ایسے مقدمات کا فوری اندراج کرے اور اپنے انٹیلیجنس نیٹ ورک کو حرکت میں لائے۔

انہوں نے آئی جی سندھ کو مختلف اضلاع میں پولیس کی جانب سے محکمہ ترقئ نسواں کے افسران کے ساتھ غیرمناسب رویے کی بھی شکایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں والدین کا مقدمات درج نہ کیے جانے کے باعث کراچی تک آنا اچھا تاثر نہیں دیتا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے تمام ڈی آئی جیز کو خواتین سے متعلق مقدمات کے فوری اندراج کی ہدایت کی اور محکمہ ترقئ نسواں کے ساتھ مضبوط تعاون اور ہر ممکن مدد فراہم کی یقین دہانی بھی کروائی۔

ملاقات میں خواتین سے متعلق مقدمات بالخصوص گھریلو تشدد کے واقعات کے مقدمات کے اندراج اور طریقۂ کار پر مشاورت، دارالامان و سیف ہاؤسز کی سیکیورٹی، محکمہ ترقئ نسواں سندھ اور محکمہ پولیس کے درمیان رابطے کو مضبوط, منظم و فعال بنانے پر بھی زور دیا گیا۔
ملاقات میں یہ بھی طے کیا گیا کہ دونوں محکموں کے درمیان رابطے کو مضبوط بنانے کے لیے فوکل پرسنز بنائیں جائیں اور پولیس کے وومن پروٹیکشن یونٹ و محکمہ ترقئ نسواں کو ڈیٹا ڈیش بورڈ سے منسلک کرکے پندرہ روزہ اجلاس منعقد کیے جائیں۔