Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the insert-headers-and-footers domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
قومی اسمبلی:ازخود نوٹس اختیاراورنیب آرڈیننس میں مزید ترامیم کے بل منظور |

قومی اسمبلی:ازخود نوٹس اختیاراورنیب آرڈیننس میں مزید ترامیم کے بل منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے ہنگامی اجلاس میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ کے گزشتہ روز کے حکم نامے کو مسترد کرتے ہوئے مذمتی قرار داد منظور کر لی۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، ایوان میں آرٹیکل 184/3 (چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیار) میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا، قومی اسمبلی نے آرٹیکل 184/3 میں مزید ترمیم کا بل منظور کر لیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اختیار سلب کرنے کی سپریم کورٹ آف پاکستان کی جارحانہ کوشش کو سختی سے مسترد کرتا ہے، یہ اختیار سلب کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس میں مداخلت کی جاسکتی ہے ایوان افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ 1973ء کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات کے دوران ریاست کے ایک عضو نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جو خود آئین کے اندر ایک ناپسندیدہ فعل ہے۔آئین میں ریاست کے اختیارات تین اداروں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں منقسم ہیں اور کوئی ادارہ دوسرے کے امور میں مداخلت کا مجاز نہیں۔

یہ ایوان واضح کرتا ہے کہ بجٹ، مالیاتی بل، اقتصادی معاملات اور وسائل کے اجراء سے متعلق منظوری دینے یا نہ دینے کا تمام تر اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے جیسا کہ آئین میں درج ہے، کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے اس اختیار کو چھین نہیں سکتا اور نہ ہی معطل یا منسوخ کرسکتا ہے، ایسا کرنا آئین پاکستان کے بنیادی تصور کی خلاف ورزی اور دستور کی عمارت ڈھانے کے مترادف ہے۔

ایوان کیلئے یہ باعث تشویش ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ) بل مجریہ 2023ء کو وجود میں آنے، آئینی وقانونی عمل کے نتیجے میں تکمیل پانے اور نافذ العمل ہونے سے پہلے ہی ایک متنازع اور یک طرفہ 8 رکنی بنچ میں زیرسماعت لا کر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ ورق کا اضافہ کیا گیا ہے۔

قرار داد کے مطابق یہ خلاف آئین وقانون روایت نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ منطق اور عدالتی طریقہ کار کے بھی سراسر برعکس ہے، یہ عمل بذات خود بلاجواز عجلت کا ثبوت ہے لہٰذا اسے آئین، قانون اور انصاف کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق جائز حکم یا فیصلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، ایوان اسے مسترد کرتا ہے۔

وفاقی حکومت کو یہ ایوان ہدایت کرتا ہے کہ اس سنگین آئینی خلاف ورزی کا بغور جائزہ لے کر اس کی درستگی کیلئے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے۔

قومی اسمبلی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ڈیمز فنڈ قائم کرنے سے متعلق بھی قرار داد منظور کی گئی، قرار داد میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالتی روایات سے ماورا اور خلاف قانون و ضابطہ نئے ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے فنڈ جمع کرنے کا آغاز کیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی یہ رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے اور یہ وسائل 2022ء کے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی مدداور بحالی کیلئے بروئے کار لائے جائیں۔

قومی اسمبلی نے آرٹیکل 184/3 کے تحت فیصلوں پر اپیل کے حق کیلئےسپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز بل 2023 منظورکرلیا۔اس بل کے مطابق نظر ثانی اپیل کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل ہو گا اور نظرثانی درخواست دائر کرنے کی مدت 60 دن ہو گی۔

اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ آئین میں تمام اداروں کی حدود متعین ہیں، پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے،آرٹیکل 184 تین کے تحت درخواستوں پر فیصلوں پر اپیل کا حق دینے سے انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔

قومی اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں نیب آرڈیننس1999 میں مزید ترمیم کا بل 2023 ء بھی منظور کرلیا گیا۔اجلاس شروع ہوا تو معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی جسے قومی اسمبلی نے منظور کرلیا۔

اس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل 2023 پیش کیا۔قومی اسمبلی میں نیب آرڈیننس1999 میں مزید ترمیم کا بل 2023 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں مجموعہ ضابطہ فوجداری 1908 میں مزید ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا ۔ قومی اسمبلی کااجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔