شہر قائد کے مختلف علاقوں میں شام کے وقت ہلکی اور تیز بارش ہوئی جس کے باعث موسم خوشگوار ہوگیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش برسانے والا سسٹم پیر تک کراچی کی حدود میں موجود رہے گا، اتوار کی صبح سے پیر تک وقفے وقفے سے موسلادھار بارش کا بھی امکان ہے۔
شہر قائد میں آج سب سے زیادہ بارش پی اے ایف بیس فیصل میں 14 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ وقفے وقفے سے تقریباً سارے ہی علاقوں میں بارش ہوئی۔
بارش کے بعد سورج کی موجودگی میں مختلف علاقوں میں آسمان پر رینبو یا قوس قزاح کے رنگ نمودار ہوئے۔ جسے دیکھ کر شہری دنگ رہ گئے۔ آسمان پر قوس قزاح کے رنگ دراصل قدرت کا نظارہ ہیں۔
قوس و قزاح یا رینبو کیا ہے اور یہ نظارہ کیوں ہوتا ہے؟
قوس قزاح کو ہندی زبان میں دھنک اور انگریزی میں رینبو کہتے ہیں، جس میں سات رنگ ہوتے ہیں اسی وجہ سے اسے ست رنگی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
دھنک یا قوس قزح (Rainbow) فطرت کا ایک مظہر ہے۔ جس میں بارش کے بعد فضا میں موجود پانی کے قطرے ایک منشور کیطرح کام کرتے ہیں۔ جب ان میں سے سورج کی شعائیں گزرتی ہیں اور یہ گزرنے کے بعد سات رنگوں میں بدل جاتی ہیں اور یوں آسمان کے اوپر ایک سترنگی کمان یا دھنک بن جاتی ہے۔ اسے قوس و قزح بھی کہتے ہیں۔
دھنک کے یہ سات رنگ سرخ (Red)، مالٹائی (Orange)، پیلا (Yellow)، سبز (Green)، نیلا (Blue)، جامنئی (Indigo) اور گہرا نیلا (Violet) شامل ہیں۔
دھنک اس وقت نظر آتی ہے جب بارش کے قطرے فضا میں ہوں اور سورج کی روشنی دیکھنے والے کے پیچھے سے چھوٹے زاویے سے آ رہی ہوں۔ زیادہ خوبصورت دھنک اس وقت بنتی ہے جب آدھے آسمان پر بادل ہوں اور آدھا آسمان صاف ہو اور دیکھنے والے کے سر پر بھی آسمان صاف ہو۔ دھنک کے آبشاروں اور فواروں کے گرد بننے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔
شعاع کا قطرے میں داخل ہونا، مڑنا، منعکس ہونا، پھر مڑنا اور سات رنگوں میں بٹنا
دھنک اس وقت بنتی ہے جب سورج کی روشنی کی شعاع پانی کے ایک قطرے میں داخل ہوتی ہے یہ قطرہ مثلثی منشور کی طرح کام کرتا ہے۔ پانی کے قطرے میں داخل ہونے کے بعد یہ شعاع مڑتی ہے قطرے کے آخر میں پہنچ کر یہ شعاع منعکس ہوتی ہے اور واپس مڑتی ہے قطرے سے باہر نکلتے ہوئے یو دوبارا مڑتی ہے اور سات رنگوں ميں تبدیل ہو جاتی ہے۔
دھنک آسمان پر عملی طور پر موجود نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک نظری مظہر ہے۔ جس کا مقام دیکھنے والے کی جگہ پر منحصر ہوتا ہے۔ تمام قطرے سورج کی شعاعوں کو موڑتے اور منعکس کرتے ہیں۔ لیکن چند قطروں کی روشنی ہی دیکھنے والے تک پہنچتی ہے۔