پی ٹی آئی کے پارٹی پالیسی پر نکالے گئے کے ایم سi کے ممبراں اسد اماں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہماری بنیادی میمبر شپ بحال کی جائے پی ٹی آئی کے 35 چیئرمینز اپوزشن بینچز پر بیٹھیں گے، جماعت کو سپورٹ نا کرنے کی وجہ وہ پارٹی لیڈراں تھے جو اب پی ٹی آئی کو جھوڑ گئے ہیں۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں صنوبر فرحاں ، عمراں پلوانی اور صلاح دین یوسف زئی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد امان کا کہنا تھا کے ہمیں سنے بغیر پارٹی سے نکال دیا گیا جلد پارٹی چیئرمیں سے ملاقات کریں گے اور اپنے ساتھ پیش آنے والے معاملات سے آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جماعت اسلامی نے وعدے کی خلاف ورزی ہمارے بجائے جماعت کے دو وائس چیئرمینز نے کی، مومن آباد میں پیپلز پارٹی کے اتحادی جے یو آئی کے امدوار کو سپورٹ کیا انہوں نے کہا کے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے بعد جماعت اسلامی کی حلیم عادل شیخ آفتاب صدیقی عمراں اسماعیل اور دیگر نے مخالفت کی تھی۔
انکا کہنا تھا کے جماعت کو کسی طور سپورٹ نہیں کیا جا سکتا اج وہ سب خود پاٹی چھوڑ گئے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کے ایم سی کے 35 منتخب اراکیں اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گے جب لوگوں نے ہمیں منتخب کیا ہے ان کی اواز بنیں گے۔
اسد امان کا کہنا تھا کہ ہم 22سال سے پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں اور مرتے دم تک رہے گے، ہم نے ضمیر کا سودا نہیں کیا، جلد چیئرمین سے ملاقات کریں گے اور انکو تمام حقائق سے آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سمیت کوئی بھی رکں موجود نہیں تھا اور بجٹ میں بھی کوئی موجود نہیں تھا تو پھر ہم پر کیوں انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسد امان کا کہنا تھا کہ کراچی کی تباہی کے زمہ دار پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہیں۔ چیئرمیم سے درخواست ہے کہ ہماری رکنیت کے معطل ہونے کے معاملے پر نظر ثانی کریں۔