اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سوراج کی تقریر پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا کو دہشت گردی کی پالیسی کو ختم کرنا ہو گا۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں پر پیلٹ گن یعنی چھرے والی بندوق کے استعمال کے حوالے سے ایک تصویر بھی دکھائی جس میں ایک لڑکی کا چہرہ زخموں سے بھرا ہوا ہے۔
تاہم یہ تصویر کشمیری لڑکی کی نہیں تھی بلکہ غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں زخمی ہونے والی ایک فلسطینی لڑکی کی ہے۔
سشما سوراج کی جانب سے پاکستان کو ‘دہشت گردی برآمد کرنے والی فیکٹری ‘ کہنے پر ملیحہ لودھی نے کہا کہ ‘انڈین وزیر خارجہ نے جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلے کو نظر انداز کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘میں آپ سب اور انڈین وزیر خارجہ کو مدعو کرتی ہوں اور اقوام متحدہ کے نقشے کو دیکھیں جہاں ریاستی فوج کا قبضہ غیر قانونی ہے۔
انھوں نے کہا کہ’انڈیا کے ظالمانہ حکمرانوں نے ہزاروں لاکھ معصوم کشمیری بچوں، عورتوں اور مردوں کی زندگی ضائع کر دیں اور آج بھی یہ ظالمانہ مہم چل رہی ہے۔‘
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ ’اس میں گولی مارنے اور کشمیری بچوں کو پیلٹ بندوق کے ساتھ اندھا کرنے کے واقعات شامل ہیں۔ ہر روز ان خواتین اور بچوں کو آزادی کا مطالبہ سڑک پر لاتا ہے۔ ‘
انڈین وزیر خارجہ کی تقریر کے جواب میں ملیحہ لودھی نے ’کشمیری خاتون کا ایک تصویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا چہرہ ہے۔’
لیکن اگر آپ اس تصویر کو ‘گوگل امیجز’ پر تلاش کرتے ہیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ تصویر کشمیر کی نہیں ہے۔
دراصل یہ تصویر جولائی 2014 میں ہیڈی لیون کی بنائی ہوئی ہے۔ ہیڈی نے غزہ میں بنائی جانے والے تصاویر کے لیے انعام بھی حاصل کیے ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی ویب سائٹ میں موجود ایک گیلری میں بھی اس تصویر کو شامل کیا ہوا ہے۔
کیپشن یہ ہے: ‘غزہ شہر کے ہسپتال میں 17 سالہ راویا اسرائیلی فضائی حملوں میں زخمی ہوئیں، ان حملوں میں راویا کے دو کزن اور ایک بہن مر گئی۔’
یعنی پاکستان کا اقوام متحدہ میں ایک مستقل نمائندہ تصویر کو منتخب کرنے میں ایک غلطی کر بیٹھا ہے۔