شہر قائد سے صوبائی اور قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کو واضح اکثریت ملنے کے باوجود سیاسی خلا کو پورا کرنے کے لیے ایک نئے تجربے پر کام شروع ہورہا ہے۔
اس بار کام کے سامنے نظر آنے والے انجینئر شاہد خاقان، مفتاح اسماعیل سمیت دیگر ہوں گے جن کا خیال ہے کہ وہ ایک نیا عمرانی معاہدہ کروا کے عوام کو اُن کے حقوق دلوا سکتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کی دبئی میں مقیم سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے ملاقات ہوئی جس میں دونوں نے سابق گورنر کو سیاسی کردار ادا کرنے اور متحرک ہونے کی استدعا کی۔
اس ملاقات میں ویسے تو ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورت حال پر گفتگو ہوئی مگر کراچی محو مرکز رہا اور گھوم پھر کر بات اسی موضوع پر ختم ہوئی۔
ذرائع نے جب اس ملاقات کے حوالے سے معلومات حاصل کیں تو یہ تفصیلات سامنے آئیں ہیں کہ ملاقات دبئی میں دو روز قبل ہوئی، جس میں عشرت العباد کو سیاست کیلیے منانے کی بات ہوئی تاہم انہوں نے اس کا انکار کردیا۔
ڈاکٹر عشرت العباد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ قوم ، کراچی پاکستان کے حالات کیلیے فکر مند ہیں مگر کوئی ’دانشمندانہ‘ فیصلہ کریں گے۔ البتہ دانشمندانہ فیصلے کے حوالے سے ابھی تک اُن کی سوچ بچار جاری ہے۔
ذرائع کو ملنے والی اطلاع کے مطابق اس سے قبل استحکام پاکستان پارٹی، پیپلزپارٹی اور ن لیگ بھی عشرت العباد کو شامل کر کے کراچی میں موجود سیاسی خلا کو پر کرنے کی کوشش کرچکی ہے تاہم انہیں سابق گورنر کی طرف سے انکار سننا پڑا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے عمرانی معاہدے کا عزم لے کر آنے والے شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل سمیت ’دیگر‘ عشرت العباد کو سیاست میں واپس لانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا پھر ۔۔۔ سابق گورنر کسی اچھے پیکج کے منتظر ہیں۔
ذرائع کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مستقبل میں ن لیگ کے کئی رہنما، پی پی اور فیصل واڈا بھی شاہد خاقان کی سربراہی میں بننے والی جماعت میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں تاہم آزاد سینیٹر فیصل واوڈا کی طرف سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا۔